پولیس لائنز مسجد میں دھماکا: پاکستان کی طالبان سپریم لیڈر سے اپیل

اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے ایف پی) پشاور کی ایک پولیس مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے اور درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے افغان طالبان کے سپریم لیڈر سے مدد طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

حال ہی میں پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں انتہائی سکیورٹی والے ایک علاقے میں ہوئے خودکش بم دھماکے میں درجنوں پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔

اگست دو ہزار اکیس میں کابل پر افغان طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ پاکستانی موقف ہے کہ دہشت گرد افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق پیر کے روز پشاورمیں پولیس ہیڈکوارٹر میں واقعمسجد میں ہونے والا بم دھماکاممکنہ طور پر پاکستانی طالبان سے وابستہ کسی گروہ کی کارروائی تھی۔

پاکستانی طالبان گو کہ افغان طالبان سے علیحدہ ایک گروہ ہے، تاہم سمجھا جاتا ہے کہ ان دونوں گروپوں کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اسی تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کے خصوصی مشیر فیصل کریم کنڈی ایران اور افغانستان جائیں گے، جہاں وہ ان دونوں ممالک سے اپنی سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کو روکنے کی درخواست کریں گے۔ کنڈی نے کہا کہ ان کے ہمراہ پاکستانی وفد کابل میں اعلیٰ طالبان رہنماؤں سے ملاقات کرے گا۔

اس حوالے سے فی الحال افغانستان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم بدھ کے روز افغان طالبان کے مقرر کردہ عامر خان متقی نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان دہشت گردانہ واقعات کا الزام دوسروں پر لگانا بند کرے۔ ان کا کہنا تھا، ”انہیں اپنے گھر میں مسائل تلاش کرنا چاہئیں اور افغانستان پر الزام نہیں لگانا چاہیے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ امریکہ پرگیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد افغانستان میں بیس برس تک جاری رہنے والی عسکری مداخلتکے دوران پاکستان پر افغان طالبان کی خفیہ مدد کا الزام لگتا رہا ہے۔ تاہم دو ہزار اکیس میں کابل پر قبضے کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔

تحریک طالبان پاکستان سن دو ہزار سات میں افغان طالبان سے الگ ہو کر ایک تنظیم کی صورت میں سامنے آئی تھی، جو سن دو ہزار چودہ میں بڑے عسکری آپریشن تک پاکستان بھر میں شدید نوعیت کے دہشت گردانہ حملوں میں مصروف رہی۔

سن دو ہزار چودہ میں عسکری آپریشن کے بعد پاکستان میں امن کسی حد تک لوٹا تھا، تاہم افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں پچاس فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں