سینئر صحافی عابد میر اسلام آباد سے ‘لاپتہ’

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی اور مصنف عابد میر مبینہ طور پر اسلام آباد سے لاپتا ہو گئے ہیں۔

عابد میر کے بھائی خالد میر نے میڈیا کو بتایا کہ اُن کا آخری مرتبہ بدھ کی شام ساڑھے چھ بجے اہلِ خانہ سے رابطہ ہوا تھا۔ ان کی آخری لوکیشن اسلام آباد کے جی الیون مرکز کی آئی تھی۔

خالد میر کا کہنا تھا کہ “ہمیں حالیہ عرصے میں کوئی خطرہ نہیں تھا اور ایسا کوئی معاملہ نہیں تھا جس کی بنا پر ہم کسی پر کوئی شک ظاہر کریں۔”

اسلام آباد پولیس کا مؤقف ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے صحافی کے لاپتا ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جب کہ صحافی کے اہلِ خانہ کی درخواست پر کارروائی جاری ہے، جلد مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا جائے گا۔

درخواست کا متن

تھانہ رمنا میں ان کے بھائی خالد حسین کی طرف سے دی جانے والی درخواست میں بتایا گیا کہ عابد میر کی گزشتہ شام اپنی اہلیہ سے 6 بج کر 22 منٹ پر بات ہوئی اور اس کے بعد ان کے اہل خانہ کا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ عابد کے کچھ دوستوں کا کہنا ہے کہ عابد کا فون رات نو بجے تک کھلا تھا لیکن وہ کال وصول نہیں کر رہے تھے۔

خالد حسین نے کہا کہ” عابد میر پیشے کے لحاظ سے پوسٹ ڈگری کالج سریاب روڈ کوئٹہ میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور نمل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔ ان کا اس طرح گمشدہ ہوجانا ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے باعث تشویش ہے لہذا قانونی کارروائی کرکے عابد میر کو بازیاب کروایا جائے۔”

عابد میر کی گمشدگی پر سوشل میڈیا پر بھی ان کے بارے میں ‘فائنڈ عابد میر’ کے نام سے ٹرینڈ چلایا جارہا ہے۔

لاپتا بلوچ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم سماجی کارکن ماہ رنگ بلوچ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ عابد میر ایک ترقی پسند صحافی اور معروف لکھاری ہیں۔ ان کی اسلام آباد سے گمشدگی ایک تشویش ناک معاملہ ہے۔

حفیظ بلوچ نامی صارف نے عابد میر کی ایک نظم ‘اندراج کرو؛ میں بلوچ ہوں’ پر مبنی ٹوئٹ کی اور مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے کارکن صحافی اور سیاسی شخصیات عابد میر کی بازیابی کے لیے آواز اُٹھائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں