دمشق/ استنبول (ڈیلی اردو) ترکی کی دس سے زائد بکتر بند فوجی گاڑیاں شام کے صوبے ادلب میں داخل ہوگئیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق ان گاڑیوں کے ساتھ کم از کم 50 ترک فوجی اہل کار شام میں داخل ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ترکی کے گشتی دستوں کے ہمراہ ایک شامی مسلح اپوزیشن گروپ فیلق الشام کے عناصر تھے۔ یہ گروپ نیشنل لبریشن فرنٹ کا حلیف ہے جس کو انقرہ کی جانب سے عسکری اور لوجسٹک سپورٹ حاصل ہے۔ یہ بکتر بند گاڑیاں شامی اراضی کے اندر داخل ہونے کے بعد ادلب کے مغربی دیہی علاقے میں جسر الشغور قصبے کی جانب چلی گئیں۔ ان میں سے بعض گاڑیاں جسر الشغور کے نواحی گاؤں اشتبرق میں ٹھہر گئیں۔
علاوہ ازیں امریکی وزیر دفاع پیٹرک شاناھن نے کہا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی تعداد میں کمی کے منصوبے پرکام جاری ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے ان خیالات کا اظہار اپنی فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کیا۔ ایک بیان میں امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ انہوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں بالخصوص عراق کے ساتھ داعش کے شام سے خاتمے کے بعد کے حالات پر بات چیت کی ہے۔