2 ہزار افغان شہری متحدہ عرب امارات کی ’حراست‘ میں ہیں، ہیومن رائٹس واچ

ابوظہبی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ریسکیو کر کے متحدہ عرب امارات پہنچائے گئے سینکڑوں افراد پچھلے پندرہ ماہ سے بلاوجہ اماراتی حراست میں ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ایسے تقریباﹰ ستائیس سو افغان شہری جنہیں کابل سے ریسکیو کیا گیا تھا تاہم جو کہیں اور بسائے جانے کے اہل قرار نہیں پائے، پچھلے پندرہ ماہ سے متحدہ عرب امارت میں پھنسے ہوئے ہیں اور اماراتی حکام نے انہیں جبری طور پر اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے۔

اس عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ ان میں سے کئی افغان شہری ذہنی دباؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں اور انہیں کسی طرح کی قانونی مدد تک بھی رسائی حاصل نہیں ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان افغان شہریوں کے بچوں کی تعلیم کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔

ابوظہبی میں افغان باشندوں کے لیے بنائی گئے ایک خصوصی مرکز سے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ”یہاں رہنے کے حالات انتہائی مخدوش ہیں جہاں زیرحراست افراد کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے جب کہ انفراسٹرکچر مخدوش ہے اور کیڑوں کی بہتات ہے۔‘‘

ایک اماراتی عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات اس سلسلے میں امریکہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے بات چیت میں مصروف ہے تاہم کہ افغان باشندوں کو جس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات لایا گیا تھا، اس پر عمل کرتے ہوئے کہیں اور بسایا جائے۔ اس عہدیدار نے افغان شہریوں کو زیرحراست رکھے جانے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا تاہم کہنا تھا، ”ہم جانتے ہیں کہ یہاں پریشانی پائی جاتی ہے اور یہ کہ اس معاملے کو مکمل ہونے میں طے شدہ وقت سے زائد لگ رہا ہے۔‘‘

متحدہ عرب امارات کے اس عہدیدار کے مطابق ان کا ملک افغان شہریوں کی سلامتی، سکیورٹی اور تکریم کا محفاظ ہے اور انہیں اعلیٰ معیار کی رہائش، نکاسی آب، صحت، مشاورت، تعلیم اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اس معاملے پر اماراتی وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے درخواست کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے دفتر سے ہیومن رائٹس واچ کو ارسال کردہ خط میں لکھا گیا ہے کہ امریکہ تمام اہل افغان شہریوں بہ شمول متحدہ عرب امارات میں موجود افراد کے، دوبارہ بسانے کے عزم پر قائم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں