ایران میں نابالغ قیدیوں کو ’خوفناک تشدد‘ کا سامنا ہے، ایمنسٹی

نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/ای ایف پی) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ بچوں کو شدید جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گرفتار شدگان میں 12 سال تک کی عمروں کے بچے بھی شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نےایرانی حکومت پر مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے بچوں پر ”خوفناک‘‘ مظالم ڈھانے کا الزام لگایا ہے۔

لندن میں قائم اس تنظیم نے جمعرات 16 مارچ کو کہا ہے کہ ان بچوں کو گزشتہ برس ستمبر میں مہسا امینی نامی لڑکی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے بچوں کو مارپیٹ، بجلی کےجھٹکے لگانے اور ریپ جیسی پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق تہران حکومت کے کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں بچوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں 12 سال کی عمر تک کے بچے بھی شامل ہیں، جنھیں تشدد کے برابر سلوک کا سامنا ہے۔

اگرچہ ایرانی حکام نے حراست میں لیے گئے افراد کے بارے میں کوئی واضح اعداد وشمار جاری نہیں کیے تاہم ایمنسٹی کے اندازوں کے مطابق ”گرفتاریوں کی لہر میں پھنس جانے والوں میں ہزاروں بچے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔‘‘

اس تنظیم کے مطابق بچوں کو بڑوں کی طرح پہلے اکثر آنکھوں پر پٹی باندھ کر حراستی مراکز میں لے جایا جاتا اور کئی ہفتوں تک انہیں وہاں کسی بیرونی رابطے کے بغیر رکھے جانے کے بعد ہی تسلیم شدہ جیلوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔

ایمنسٹی نے سات بچوں کے دستاویزی کیسز اور درجنوں دیگر سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات کی بنیاد پر کہا ہے کہ ریاستی ایجنٹوں نے جنسی زیادتی اور دیگر جنسی تشدد کا استعمال کیا جن میں جنسی اعضاء کو بجلی کے جھٹکے لگانا بھی شامل ہیں اور ساتھ ہی جنسی زیادتی کی دھمکیوں کو زیر حراست بچوں کا عزم توڑنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ایسے ہی ایک بچے کی ماں نے بتایا کہ ریاستی ایجنٹوں نے اس کے بیٹے کو پانی کے پائپ سے زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ اسے زبردستی غائب کر دیا گیا۔

ایمنسٹی کے مطابق تشدد کے دیگر طریقوں میں کوڑے مارنا، سٹن گنز کا استعمال کرتے ہوئے بجلی کے جھٹکے دینا، نامعلوم گولیاں کھلانا اور بچوں کے سروں پر پانی انڈیلنا شامل ہے۔

اسی دوران ایک لڑکے نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے بچوں کو ذلت آمیز حربے کے طور پر کہا گیا کہ وہ آدھے گھنٹے تک مرغی کا شور مچائیں ”اتنی دیر تک کہ ہم انڈے دیں۔‘‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ڈیانا التہاوی نے کہا، ”ایرانی ریاستی ایجنٹوں نے بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کر دیا ہے اور ان پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ”بچوں کے خلاف یہ تشدد ملک کے نوجوانوں کے متحرک جذبے کو کچلنے اور انہیں آزادی اور انسانی حقوق کا مطالبہ کرنے سے روکنے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کو بے نقاب کرتا ہے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں