بھارت اور چین کے مابین صورتحال نازک اور خطرناک ہے، وزیر خارجہ جے شنکر

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) بھارتی وزیر خارجہ کے مطابق بھارتی اور چینی فوجیوں کی لداخ میں سرحد پر ایک دوسرے سے انتہائی قریب تعیناتیاں خطرناک ہیں۔ جے شنکر کے مطابق چین کو سرحدی تنازعے کے حل کے لیے دوطرفہ معاہدے پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہےکہ لداخ کے مغربی ہمالیائی علاقے میں بھارت اور چین کے درمیان صورتحال نازک اور خطرناک ہے، جہاں کچھ حصوں میں فوجی دستے ایک دوسرے کے بہت قریب تعینات ہیں۔ 2020ء کے وسط میں اس خطے میں دونوں فریقین کے درمیان ایک جھڑپ میں کم از کم 24 فوجی مارے گئے تھے، تاہم سفارتی اور فوجی مذاکرات کے ذریعے صورتحال کو پر سکون کر دیا گیا تھا۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس ان دو بڑے ایشیائی ہمسایوں کے درمیان غیر متعین سرحد کے مشرقی سیکٹر میں دسمبر میں بھی پر تشدد جھڑپیں ہوئی تھیں لیکن اس کے نتیجے میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ جے شنکر نے ہفتے کے روز بھارتی روزنامے انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا، ”میرے ذہن میں صورتحال اب بھی بہت نازک ہے کیونکہ کچھ ایسی جگہیں ہیں، جہاں ہماری تعیناتیاں بہت قریب ہیں اور فوجی تشریح کے مطابق یہ کافی خطرناک ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آ سکتے ہیں، جب تک کہ سرحدی تنازعہ ستمبر 2020 کے اصولی معاہدے کے مطابق حل نہیں ہو جاتا، جوانہوں نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ طے کیا تھا۔ جے شنکر نے کہا، ”چینیوں کو وہی کرنا ہے جس پر اتفاق کیا گیا تھا، اور انہوں نے اس کے ساتھ جدوجہد کی ہے۔‘‘

جے شنکر نے کہا کہ اگرچہ دونوں اطراف کی افواج بہت سے علاقوں سے پیچھے ہٹ چکی ہیں، لیکن حل طلب نکات پر بات چیت اب بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہم نے چینیوں پر یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم امن و سکون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے، آپ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے اور چاہتے ہیں کہ باقی تعلقات اس طرح جاری رہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ صرف یہ قابل قبول نہیں ہے۔‘‘

جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے چین کے نئے وزیر خارجہ کن گینگ کے ساتھ اس ماہ بھارت کی میزبانی میں جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سال جی ٹوئنٹی کی صدارت بھارت کو ملنے کے بارے میں جے شنکر نے امید ظاہر کی کہ نئی دہلی اس فورم کو ”اپنے عالمی مینڈیٹ کے لیے زیادہ سچا‘‘بنا سکتا ہے۔

جی شنکر نے کہا، “جی ٹوئنٹی کو ایک مباحثہ کرنے والا کلب یا صرف عالمی شمال کا میدان نہیں ہونا چاہیے۔ تمام عالمی خدشات کو گرفت میں لینے کی ضرورت ہے۔‘‘ بھارت میں گزشتہ تین ہفتوں میں منعقد ہونے والے دو جی ٹوئنٹی وزارتی اجلاسوں میں روس کے یوکرین پر حملوں کا موضوع غالب رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں