شام میں امریکی کانٹریکٹر کی ہلاکت: پاسدارانِ انقلاب کے ٹھکانوں پر امریکی فضائی حملے

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مشرقی شام میں پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ گروہوں کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ حملے جمعرات کو ایک ڈرون حملے میں امریکی کانٹریکٹر کی ہلاکت کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ کارلا باب کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگان نے کہا ہے کہ امریکی کانٹریکٹر جمعرات کو شمال مشرقی شام میں اتحادی فوجیوں کے اڈے پر یک طرفہ ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

انٹیلی جنس اداروں کا اندازہ ہے کہ یہ ‘ایرانی ساختہ’ ڈرون تھا جس کے نتیجے میں ایک کانٹریکٹر ہلاک اور پانچ امریکی فوجیوں سمیت چھ امریکی زخمی ہوئے تھے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو ہی جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ گروہوں کے زیرِاستعمال تنصیبات پر ‘متناسب اور سوچ سمجھ کر’ درست حملوں سے جواب دیا ہے۔

لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یہ فضائی حملے جمعرات کے حملے سمیت شام میں پاسداران انقلاب سے وابستہ گروہوں کی جانب سے اتحادی فورسز کے خلاف حالیہ حملوں کا جواب ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ کسی گروہ کو ہماری فوج پر حملے کی کھلی چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔

امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے بیان میں جوابی کارروائی کے دوران پاسدارانِ انقلاب سے وابستہ گروہوں کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

واضح رہے کہ پاسداران انقلاب بنیادی طور پر ایک متبادل فوجی قوت کے طور پر ایران کی باقاعدہ فوج کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس فورس کا قیام 1979 میں ایرانی انقلاب کے بعد نئے اسلامی نظام کے دفاع کے لیے عمل میں آیا تھا۔

جمعرات کو شمال مشرقی شام میں ہونے والے حملے سے متعلق پینٹاگان نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ شام کے شہر حسکہ میں جمعرات کی دوپہر ایک بجکر 38 منٹ پر فوجی اڈے کی مینٹی ننس فیسلیٹی کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ شام میں شدت پسند تنظیم داعش کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لیے لگ بھگ 900 امریکی فوجی مشرقی شام میں شامی کرد فورسز کی مدد کے لیے موجود ہیں۔

امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملےنے جمعرات کو قانون سازوں کو خبردار کیا کہ ایران دہشت گرد گروہوں اور خانہ جنگی میں سرگرم جنگجوؤں کی حمایت کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ کوغیرمستحکم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

سینٹ کام کمانڈر جنرل ایرک کوریلا کے مطابق جنوری 2021 سے اب تک ایرانی پراکسیز نے عراق اور شام میں امریکی فوج پر 78 مرتبہ حملہ کیا ہے جس میں ڈرونز اور راکٹوں کو استعمال کیا گیا۔

انہوں نے جمعرات کو کیا جانے والا حملہ ہمارے فوجیوں اور شراکت دار فورسز پر حملوں کے سلسلے کا ایک اور واقعہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں