کینیڈا میں سکھوں کا بھارتی قونصل خانے کے باہر احتجاج، بھارت میں کینیڈین سفارت کار طلب

وینکوور + نئی دہلی (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) بھارت نے کینیڈا میں ہونے والے سکھ مظاہرین کے احتجاج اور ان کے ہاتھوں بھارتی سفارت خانے کی سیکیورٹی کی خلاف ورزی پراتوار کو کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کر لیا۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق کینیڈا کے شہر وینکوور میں قائم بھارتی قونصل خانے کے باہر سینکڑوں سکھ مظاہرین جمع ہوئے جو کہ خود مختار سکھ ریاست خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ خالصتان دہائیوں پرانا ایک ایسا مطالبہ جو حال ہی میں ایک بار پھر سامنے آیا ہے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ کینیڈا کی حکومت بھارتی سفارت کاروں اور سفارت خانے کی حفاظت کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کرے گی تاکہ سفارت کار اپنے امور سر انجام دے سکیں۔

وزارتِ خارجہ کا یہ بیان رواں ماہ 21 مارچ کو بھارتی پولیس کی جانب سے امرت پال سنگھ کی تلاش شروع کرنے کے بعد جاری کیا گیا جس نے ایک بار پھر ایک علیحدہ سکھ وطن کے مطالبے کو زندہ کیا ہے جب کہ ان کی اس تحریک کے سبب پنجاب میں تشدد کے خدشات نے بھی جنم لیا ہے جس میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔

پولیس نے امرت پال سنگھ اور ان کے حامیوں پر اقدامِ قتل ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور بد امنی پیدا کا الزام لگایا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جب پولیس نے امرت پال سنگھ کو گرفتار کرنے کوشش کی، تب وہ فرار ہو گئے تھے اور اب تک مفرور ہیں۔

بھارتی پولیس نے گزشتہ ہفتے برطانوی دارالحکومت لندن میں ہونے والے مظاہروں کی بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں جہاں موجود مظاہرین نے خالصتان کے بینرز اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے بھارتی پنجاب میں ہونے والے پولیس آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی سفارت خانے پر لگے بھارتی جھنڈے کو اتار دیا۔

بھارت نے نئی دہلی میں تعینات برطانوی سفارت کار کو بھی گزشتہ اتوار کو وضاحت کے لیے طلب کیا تھا۔

خالصتان کی تحریک دوبارہ منظم ہونے کا شبہ

مبصرین کا کہنا ہے کہ امرت پال کی سرگرمیوں سے ایسا لگتا ہے کہ وہ لوگ خالصتان کی تحریک کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں جو اسلحہ برآمد کیا گیا ہے اس سے اس شبے کو تقویت ملتی ہے۔

مبصرین کے مطابق پنجاب کے عوام اس کے حق میں نہیں ہیں۔ سکھوں کی نصف سے زائد آبادی انتہاپسندی کے خلاف ہے۔ کچھ تھوڑے بہت لوگ ہیں جو امرت پال سنگھ کے حامی ہیں لیکن ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں