حوثی باغیوں نے یمن آنے والی امدادی پروازوں پر پابندی عائد کردی

صنعا (ڈیلی اردو/اے پی) یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہفتے سے دارالحکومت صنعا پہنچنے والی اقوامِ متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی امدادی پروازوں پر سخت پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔

حوثیوں کے زیرِ انتظام سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 25 سے 30 مارچ کے درمیان صنعا میں کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم کی امدادی پرواز نہیں اترے گی۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق حوثی باغیوں کے بیان کے مطابق وہ صنعا میں ایسی پروازوں کو اترنےکی اجازت صرف جمعے کو دیں گے۔

حوثی باغیوں کا مزید کہنا تھا کہ ان کا یہ فیصلہ یمن کے دارالحکومت سے تجارتی پروازوں کی آمدو رفت پر مبینہ پابندی اور صنعا سے پروازوں کی بکنگ پر پابندی کے جواب میں کیا گیا ہے۔

’اے پی‘ کے مطابق اقوامِ متحدہ نے اس اقدام پر فوری طور پر تبصرے کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔

صنعا کےبین الاقوامی ہوائی اڈے کو یمن کے متحارب فریقین کے درمیان اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر گزشتہ سال تجارتی پروازوں کے لیے جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

جنگ بندی اکتوبر میں اس وقت ختم ہو ئی جب فریقین کسی سمجھوتے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔

حوثیوں کا یہ اقدام وسطی صوبے مارب میں لڑائی میں شدت آنے کے بعد سامنے آیا ہے جہاں حالیہ دنوں میں حوثی باغیوں نے حکومت کے زیرِ قبضہ علاقوں پر حملہ کیا تھا۔

یہ کشیدگی رواں ماہ کے شروع میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے لیے ایک معاہدے پر پہنچنے کے بعد سامنے آئی ہے، جس سے یمن کے تنازعے کے سیاسی حل کی امیدیں بحال ہوئی ہیں۔ جہاں دونوں علاقائی طاقتیں مخالف فریقین کی حمایت کرتی ہیں۔

یمن کی جنگ2014 میں اس وقت شروع ہوئی تھی جب حوثی باغیوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔ سعودی عرب کی زیرِ قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا اقتدار بحال کرنے کی کوشش میں تنازع میں شامل ہوا تھا۔

امداد لانے والی پروازوں پر حوثی باغیوں کی پابندیوں سے امکان ہے کہ دارالحکومت سمیت حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں شہریوں کی مشکلات میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق یمن تنازعے نے دنیا کے بد ترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کو جنم دیا ہے۔ یمن میں دو کروڑ سے زیادہ افراد یا ملک کی دو تہائی آبادی کو مدد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں