پرتگال میں اسماعیلیوں کے مرکز پرحملہ، 2 افراد ہلاک، افغان شہری گرفتار

لزبن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ اے پی) پرتگالی دارالحکومت لزبن میں اسماعیلیوں کے ایک مرکز پر چاقو سے حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پرتگالی دارالحکومت لزبن میں منگل کے روز ایک اسماعیلی مرکز پر چاقو سے کیے گئے ایک حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے۔ سی این این پرتگال کے مطابق یہ حملہ مبینہ طور پر ایک افغان شہری نے کیا، جسے گرفتار کر لیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ حملہ آور ایک بڑے خنجر سے مسلح تھا۔ پولیس کی کارروائی کے دوران گولی لگنے سے یہ حملہ آور زخمی ہو گیا اور پھر اسے حراست میں لے لیا گیا۔ خود پرتگالی پولیس کی طرف سے حملہ آور کی قومیت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

پرتگالی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہلاک شدگان میں دونوں خواتین ہیں اوران کی شناخت آغا خان فاؤنڈیشن کی 49 سالہ مینیجراورایک 24 سالہ رضاکار لڑکی کے طور پر کی گئی۔

دریں اثناء پرتگال کے وزیر اعظم انٹونیو کوسٹا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس واقعے کی اب تک کی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ”صرف ایک فرد واحد کی طرف سے کیا گیا حملہ‘ تھا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مجرمانہ کارروائی پر مزید کوئی بھی تبصرہ قبل از وقت ہوگا۔

اسماعیلی شیعہ مسلمانوں ہی کی ایک اقلیتی برادری ہے، شیعہ مسلمانوں پر پاکستان جیسے مسلم ممالک میں شدت پسندوں کی طرف سے حملے بھی ہوتے رہتے ہیں۔

ادھر لزبن سے خبر رساں ادارے اے پی کی اطلاعات کے مطابق اس اسماعیلی مرکز پر حملہ کرنے کے شبے میں پولیس نے ایک مبینہ ملزم کو گولی مار کر زخمی کر دیا، جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔

وزیر اعظم کوسٹا نے صحافیوں کو بتایا، ”ایک مجرمانہ فعل ہے جس میں آج منگل کے روز دو انسانی جانیں ضائع ہو گئیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ”ہر چیز اسی بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک الگ تھلگ واقعہ ہے۔‘‘

پولیس نے پرتگالی وزیر اعظم کے بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ بس یہی کہا گیا کہ مزید معلومات آج منگل ہی کے روز لیکن بعد میں مہیا کی جائیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں