شمالی کوریا کا خطرناک بیلسٹک میزائل کا تجربہ

پیونگ یانگ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی، اے پی) جنوبی کوریا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نےغالباً ایک “نئی قسم” کا بیلسٹک میزائل داغا ہے جس میں جدید ترین ٹھوس ایندھن کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ممنوعہ ہتھیاروں کے پروگرام میں پیونگ یانگ کی ممکنہ تکنیکی پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی فوج نے ایک “درمیانے یا اس سے زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے ببیلسٹک میزائل کا پتہ لگایا ہے۔ اور ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا نے ممکنہ طورپر ٹھوس ایندھن کا استعمال کرتے ہوئے ایک نئی قسم کا بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے۔”

پیونگ یانگ کے تمام معروف بین البراعظمی بیلسٹک میزائل مائع ایندھن سے چلنے والے ہیں لیکن ٹھوس ایندھن والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی خواہشات کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔

اس طرح کے میزائلوں کا ذخیرہ اور نقل و حمل آسان ہوتا ہے۔ یہ داغنے کے لحا ظ سے زیادہ مستحکم اور تیز ہوتے ہیں اور ان کا پہلے سے پتہ لگانا اور داغنے سے قبل تباہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

فروری میں پیونگ یانگ میں ایک فوجی پریڈ میں شمالی کوریا نے ریکارڈ تعداد میں جوہری اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی نمائش کی تھی۔ اور تجزیہ کاروں کے مطابق ان میں سے ایک ممکنہ طور پر ٹھوس ایندھن والا بین البراعظمی میزائل بھی تھا۔

امریکہ کی جانب سے مذمت

امریکہ نے کہا کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے تجربے کی “سخت مذمت” کرتا ہے۔

شمالی کوریا کے جمعرات کے روز اس نئے تجربے کے بعد جاپان نے شمالی ہوکائیڈو علاقے کے رہائشیوں کو محفو ظ مقامات میں منتقل ہوجانے کی وارننگ جاری کی۔ تاہم حکام نے بعد میں یہ نوٹس واپس لے لیا۔ ٹوکیو نے بتایا کہ میزائل ملک کی حدود میں نہیں گرا تھا اور اس سے رہائشیوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔

ہوکائیڈو کے دارالحکومت ساپورو میں اس ہفتے کے اواخر میں گروپ آف سیون کے وزراء ماحولیات کی میٹنگ ہونے والی ہے۔ یہ ہیروشیما میں اس موضوع پر ہونے والی سربراہی اجلاس سے ایک ماہ قبل ہو رہی ہے۔

جمعرات کے روز بیلسٹک میزائل لانچ شمالی کوریا کی طرف سے ممنوعہ ہتھیاروں کے تجربات کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ وہ رواں برس اب تک کئی طاقتور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغ چکا ہے۔ اس نے ‘ہیئل’ نامی جوہری صلاحیت والا زیر آب ڈرونز کا بھی تجربہ کیا ہے۔ پیونگ یانگ کی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ڈرون “تابکار سونامی” پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

‘حقیقی جنگ کی تیاری’

جمعرات کے روز کا تجربہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں کو مزید ‘عملی اور جارحانہ‘ طریقوں سے بڑھانے کے عزم کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

پیونگ یانگ کی کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ کم جونگ اُن نے پیر کے روز سینٹرل ملٹری کمیشن کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ اس اجلاس میں انہوں نے حکم دیا تھا کہ ملک کی ڈیٹرنس صلاحیتوں کو ‘تیز رفتار‘ کے ساتھ مضبوط کیا جائے۔

شمالی کوریا نے گذشتہ سال خود کو ایک ‘ناقابل واپسی‘ جوہری طاقت قرار دیا تھا جس سے خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے مذاکرات کے امکان تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق جنوبی کوریا نے شمالی کوریا پر الزام لگایا کہ وہ تقریباً ایک ہفتے سے ہاٹ لائنز پر کالوں کا جواب نہیں دے رہا ہے۔ شمالی کی جانب سے مواصلاتی چینلز پر پیغامات کے تبادلے کی مبینہ معطلی تشویشناک ہو سکتی ہے کیونکہ ہاٹ لائنز کا ایک کردار حریفوں کی متنازعہ مغربی سمندری حدود کے ساتھ حادثاتی جھڑپوں کو روکنا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق کہ رواں سال کے شروع میں کم نے فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ ‘حقیقی جنگ‘ کی تیاری کے لیے مشقیں تیز کرے۔

اس کے جواب میں، واشنگٹن اور سیول نے دفاعی تعاون کو بڑھا دیا ہے جس میں جدید اسٹیلتھ جیٹ طیاروں اور اعلیٰ امریکی اسٹریٹیجک ہتھیاروں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی جا رہی ہیں۔

اے پی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان اگلے ماہ ہونے والے گروپ آف سیون کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں سے شمالی کوریا پر سفارتی دباؤ برقرار رکھنے کی ایک بار پھر اپیل کرے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس معاملے پر مستقل ارکان کے درمیان محاذ آرائی کے باعث اس مسئلے پر کچھ کرنے سے قاصر ہوگئی ہے۔ بیجنگ اور ماسکو نے گذشتہ سال شمالی کوریا کے کچھ بڑے میزائل تجربات پر سلامتی کونسل کی پابندیوں کو سخت کرنے کے لیے امریکی قیادت میں ایک مہم کو ویٹو کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں