طویل بھوک ہڑتال کے بعد فلسطینی عسکریت پسند کا اسرائیلی جیل میں انتقال

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے/رائٹرز) اسرائیلی جیل حکام نے تصدیق کی ہے کہ 87 روز سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی عسکریت پسند خضر عدنان کا انتقال ہو گیا ہے۔ عدنان کی موت کے بعد خطے میں پھر سے تشدد کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔

خضر تقریباً ایک دہائی قبل فلسطینی قیدیوں کی جانب سےطویل بھوک ہڑتالوں کے آغاز کے بعد سے مرنے والے پہلے فلسطینی قیدی ہیں۔اسرائیل نے کہا ہےکہ عدنان نے “میڈیکل ٹیسٹ اور علاج کروانے سے انکار کر دیا” اور منگل کی صبح “انہیں اپنے سیل میں بے ہوش پایا گیا۔”

خضر عدنان کی موت کے بعدفلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے ایک بیان میں کہا کہ مزاحمت پوری طاقت اور عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔

ان کی موت نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے درمیان ایک ایسے وقت میں تازہ تشدد کے امکانات کو بڑھا دیا ہے جب مغربی کنارے میں پہلے ہی تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کی موت کے اعلان کے فوراً بعد غزہ کی پٹی میں فلسطینی عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل پر راکٹ فائر کیے۔ فلسطینیوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں عام ہڑتال کی کال دی تھی۔

فلسطینی قیدیوں نے اپنی ایسی نظر بندیوں کے خلاف اور اسرائیل سے مراعات کے حصول کے لیے برسوں سے طویل بھوک ہڑتالوں کا آغاز کیا ہے جسے فلسطینی ایک غیر منصفانہ قید کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بھوک ہڑتال اس کے خلاف مزاحمت کا آخری طریقہ بن گئی ہے ۔ قیدی اکثر کھانے سے انکار کر کے خطرناک حد تک بیمار ہو جاتے ہیں لیکن اموات بہت کم ہوتی ہیں۔

اسرائیل کے انسانی حقوق کے گروپ ‘حموکد’ کے مطابق اسرائیل نے اس وقت 1000 سے زائد فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے حراست میں رکھا ہوا ہے جو 2003 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔

عدنان کے وکیل اور انسانی حقوق کےایک اسرائیلی گروپ نے کہا کہ عدنان کی حالت بگڑتی جا رہی تھی اور انہوں نے اسرائیلی حکام سے انہیں اسپتال میں داخل کرنے کو کہا تھا جہاں ان کی طبی حالت کی بہتر دیکھ بھال کی جا سکتی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیم ’فزیشنز فار ہیومن رائٹس اسرائیل‘ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کئی روز پہلے جانے والے ایک ڈاکٹر نے اپنی ایک طبی رائے لکھی تھی جس میں ان کی جان کو لاحق خطرے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ لیکن ان اپیلوں کو نظر انداز کر دیا گیا تھا۔

اسرائیل کی جیل سروس نے کہا ہےکہ اس بار عدنان پر “دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے” کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عدنان قانونی کارروائی آگے بڑھنے کے دوران جیل میں تھے ، لیکن انہوں نے “آخری لمحے تک” علاج کروانےے انکار کر دیا تھا۔

عدنان کومنگل کی صبح اپنے سیل میں بے ہوش پایا گیا اور انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔م

اپنا تبصرہ بھیجیں