پاراچنار: شیعہ اساتذہ کے قتل کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال، تحقیقات شروع

پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے قبائلی ضلع کرم کے مرکزی انتظامی شہر پارا چنار میں شیعہ اساتذہ سمیت متعدد افراد کے قتل کے واقعے کے بعد جمعے کو شہر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہےاور مقامی قبائلیوں کے سمیت اساتذہ بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

پاراچنار کے اسسٹنٹ کمشنر امیر نواز خان نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاڑہ چنار کے ایک اسکول میں اساتذہ کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

واقعے کے خلاف پاراچنار شہر کے تمام بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ ضلع بھر کی اہم سڑکوں اور شاہراہوں پر آمد و رفت کا سلسلہ جزوی طور پر رواں دواں ہے۔

پاراچنار کے علاوہ پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں بھی تری منگل کرم واقعے کے خلاف بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہروں کے اعلانات کیے گئے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر امیر نواز، ضلع کے انتظامی اور پولیس کے نمائندوں نے جمعے کی صبح شیعہ برادری کے سرکردہ رہنماؤں اور اساتذہ تنظیم کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت میں اس واقعے کی شفاف تحقیقات اور ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا یقین دلایا ہے۔

مقامی صحافی عظمت علیزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ قبائلی ضلع کرم بھر کی سڑکوں اور شاہراہوں پر آمد و رفت کا سلسلہ جزوی طور پر جاری ہے۔ البتہ ضلع کے مرکز شہر پاراچنار اور ایک دوسرے اہم قصبے صدہ کے درمیان آمد و رفت کا سلسل معطل ہے۔

پاراچنار میں اکثریتی آبادی کا تعلق شیعہ فرقے سےجب کہ سدہ کی اکثریتی آبادی کا تعلق سنی فرقے سے بتایا جاتا ہے۔ ان دونوں قصبوں کے مکینوں کے درمیان دیرینہ فرقہ وارانہ کشیدگی موجود ہے۔

عظمت علیزئی کے مطابق جمعرات کو دو مختلف مقامات پرحملوں میں مجموعی طور پر آٹھ افر ہلاک ہوئےتھے۔

شلوزان روڈ پر واقع تری منگل کے نواحی گاؤں خروٹ میں محمد شریف نامی ایک اسکول ٹیچر کو نامعلوم افراد نے اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ گاڑی میں جا رہے تھے۔ اس واقعے کے بعد نامعلوم افراد نے جمعرات کو گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول تری منگل میں گھس کر شیعہ طوری قبائل کے سات افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ جن میں چار اسکول ٹیچر اور تین دیگر افراد شامل ہیں۔

اسکول کے اندر قتل کیے جانے والے اساتذہ کا تعلق مختلف گاؤوں سے تھا اور وہ امتحانات کے سلسلے میں اسکول میں عارضی طور پر رہائش پذیر تھے۔

واضح رہے کہ پاڑہ چنار میں اس سے قبل بھی فرقہ وارانہ فسادات ہوتے رہے ہیں جس میں اب تک درجنوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں