مردان: پاکستان تحریک انصاف کے ریلی میں مولانا نگار عالم کا توہین مذہب کے الزام میں قتل

مردان + اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/ اے ایف پی) پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں پی ٹی آئی کی ایک ریلی کے مشتعل شرکاء نے ایک مقامی مولانا کو توہین مذہب کے الزام میں مار مار کر ہلاک کر دیا۔ مقتول کی عمر چالیس سال اور نام مولانا نگار عالم بتایا گیا ہے۔

پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور سے اتوار سات مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مقتول مذہبی شخصیت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر توہین مذہب کا باعث بننے والے کلمات ادا کیے تھے۔

مقامی پولیس افسر اقبال خان نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ افسوس ناک واقعہ ضلع مردان کے ایک گاؤں میں ہفتے کی رات پیش آیا۔ وہاں اہتمام کردہ تحریک انصاف کی اس احتجاجی ریلی کا مقصد ملکی عدلیہ کے لیے حمایت کا اظہار تھا۔

اختتامی دعا کے دوران مبینہ متنازعہ کلمات

مولانا نگار عالم کو اس ریلی کے شرکاء نے مشتعل ہو کر اس وقت تشدد کر کے ہلاک کر دیا، جب انہوں نے اس اجتماع کے اختتام پر وہ دعا کروائی، جس میں مبینہ طور پر توہین مذہب کا سبب بننے والے کلمات ادا کیے گئے تھے۔

پولیس افسر اقبال خان نے بتایا، ”مقتول نے جو دعا کروائی، اس میں چند الفاظ کو کئی شرکاء نے توہین مذہب کا باعث بننے والے کلمات جانا اور اس کے بعد مولانا نگار عالم پر تشدد شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔‘‘

عینی شاہدین کے مطابق موقع پر موجود پولیس افسران نے نگار عالم کو مشتعل ہجوم سے بچانے کی کوشش کی اور حفاظتی طور پر انہیں ایک قریبی دکان میں لے جا کر بند بھی کر دیا گیا۔ تاہم ہجوم ان کا پیچھا کرتا ہوا آیا اور دکان کا دروازہ توڑ کر مولانا نگار عالم کو باہر نکال کر ان پر اتنا تشدد کیا کہ وہ ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح بہت سے مشتعل افراد مقتول کو زمین پر گرا کر ان پر ٹھڈوں اور ڈنڈوں سے مسلسل حملے کرتے رہے۔ پولیس کے مطابق اس نے اس واقعے کے بعد مقتول کی لاش قبضے میں لے لی اور تفتیش جاری ہے۔

پاکستان میں توہین مذہب کے الزامات کا لگایا جانا عام بات

مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں مسلم یا غیر مسلم شہریوں پر توہین مذہب کے الزامات کا لگایا جانا اب ایک عام سی بات ہے۔ ابھی گزشتہ مہینے ہی پولیس نے ایک ایسے چینی شہری کو پہلے گرفتار اور پھر رہا کر دیا، جو پاکستان میں ایک ڈیم کی تعمیر کے منصوبے پر کام کرتا ہے اور جس پر چند مقامی افراد نے توہین مذہب کا الزام لگایا تھا۔

اس سے قبل فروری میں بھی ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں ایک مشتعل ہجوم نے ایک تھانے میں گھس کر حوالات میں بند ایک ایسے شخص کو باہر نکال کر اس پر بے تحاشا تشدد کرنا شروع کر دیا تھا، جس پر توہین مذہب کا الزام تھا۔ یہ شخص بھی اس تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

اس سے بھی قبل 2021ء میں پاکستان ہی میں ایک فیکٹری کے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مینیجر کو بھی ایک مشتعل ہجوم نے یہ کہہ کر مار مار کر ہلاک کر دیا تھا کہ وہ غیر ملکی مبینہ طور پر توہین مذہب کا مرتکب ہوا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں