عرب لیگ کا 12 سال بعد شام کی رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ

قاہرہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) شام کی واپسی کا فیصلہ اتوار کے روز عرب وزرائے خارجہ کے قاہرہ میں بند کمرے میں منعقدہ ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں بشار الاسد کو عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے کی کوشش بھی کی گئی۔

عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے ایک دہائی سے بھی زائد عرصے کے بعد شام کو دوبارہ اپنی تنظیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے علاقائی طاقتوں کے فیصلے کو مستحکم کرنا ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان جمال رشدی نے کہا کہ یہ فیصلہ اتوار سات مئی کے روز مصری دارالحکومت قاہرہ میں عرب وزرائے خارجہ کے بند کمرے میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔

عرب لیگ نے شام کی رکنیت سن 2011ء میں اسد حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن کے بعد معطل کر دی تھی۔ اس احتجاج اور حکومتی رد عمل نے بعد میں ایک طویل اور تباہ کن خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لی تھی، جس میں نہ صرف لاکھوں افراد مارے گئے بلکہ بہت بڑی تعداد میں عام شہری بے گھر بھی ہوئے۔ اس دوران کئی عرب ریاستوں نے اپنے سفیروں کو دمشق سے نکال بھی لیا تھا۔

تاہم حال ہی میں سعودی عرب اور مصر سمیت کئی عرب ریاستوں نے شام کے ساتھ اعلیٰ سطحی دوروں اور ملاقاتوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا، اگرچہ قطر سمیت کچھ دیگر خلیجی ممالک شام کے تنازعے کے سیاسی حل کے بغیر اسد حکومت کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر معمول پر لانے کے مخالف ہیں۔

عرب ممالک اس بات پر بھی اتفاق رائے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا شامی صدر اسد کو انیس مئی کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے عرب لیگ کے اگلے سربراہی اجلاس میں مدعو کیا جائے۔

شامی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کی جانب سے تعلقات میں گرمجوشی اس سال مارچ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد سامنے آئی ہے۔ شامی تنازعے میں سعودی عرب شامی باغیوں جب کہایران اسد حکومت کی حمایت کرتا آیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں