اسرائیلی فضائی حملوں میں ’اسلامی جہاد‘ کے 3 کمانڈروں سمیت 12 فلسطینی ہلاک

غزہ تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں عسکریت پسند تنظیم ’اسلامی جہاد‘ کے تین کمانڈروں سمیت کم از کم 12 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ مرنے والوں میں تین خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں جبکہ اس حملے میں مزید 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے گذشتہ رات آپریشن شروع کیا ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ جن عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے وہ اسرائیل کے شہریوں کے لیے ایک ’فوری خطرہ‘ ہیں۔

دوسری جانب عسکریت پسند تنظیم ’اسلامی جہاد‘ اپنے ایک بیان میں ان اسرائیلی حملوں کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس آپریشن کے دوران غزہ پر مزید حملوں کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس میں ایک فیکٹر یہ ہو گا کہ غزہ پٹی پر کنٹرول رکھنے والی تنظیم ’حماس‘ اس معاملے میں کس حد تک شامل ہوتے ہیں۔

اسرائیل کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ وہ کئی دنوں تک جاری رہنے والی لڑائی کی تیاری کر رہے ہیں۔

اس آپریشن میں 40 اسرائیلی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے غزہ میں صبح صادق سے قبل کئی مرحلوں میں فضائی حملے کیے جس میں گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے باعث رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کم از کم دو کثیر المنزلہ رہائشی عمارتوں کے سامنے والے حصے بمباری کی وجہ سے منہدم ہوئے ہیں جبکہ کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کی فضائیہ نے تین عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے 10 مقامات اور اسلامی جہاد کی چھ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اُن کے تین کمانڈر بھی شامل ہیں۔

ان کی شناخت القدس بریگیڈ کی ملٹری کونسل کے سیکریٹری جہاد شاکر الغنم، شمالی علاقے کے کمانڈر خلیل صلاح البہتنی اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اس کی عسکری سرگرمیوں کے رہنما طارق محمد عزّہ الدین کے طور پر کی گئی ہے۔

القدس بریگیڈ نے کہا: ’جب ہم اپنے شہید رہنماؤں، ان کی مجاہدین بیویوں اور ان کے بچوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ سوگ منا رہے ہیں، تو ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ شہدا کا خون ہمارے عزم میں اضافہ کرے گا۔‘

’ہم اپنی پوزیشن نہیں چھوڑیں گے، اور انشاء اللہ مزاحمت جاری رہے گی۔‘

اسرائیل کے وزیر دفاع یاوو گیلنٹ نے کہا: ’جو بھی دہشت گرد اسرائیلی شہریوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اسے پچھتانے پر مجبور کیا جائے گا۔‘

اسرائیل میں حالیہ راکٹ فائر کے پس پشت اسلامی جہاد والے تھے اور اس میں سے کچھ کی ابتدا ایک فلسطینی بھوک ہڑتالی کی اسرائیلی جیل میں موت سے ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں