مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے، پولیس اہلکار اور گن مین شہید

کراچی (ڈیلی اردو) شہر قائد میں دہشتگردوں کی کارروائی۔ ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی حملے میں بال بال بچ گئے۔ پولیس اہلکار اور گن مین شہید ہوگئے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے۔ آئی جی سندھ کے واقعے کی رپورٹ اور ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

کراچی دارالعلوم کورنگی کی گاڑیوں پر دہشت گردوں کی فائرنگ۔ کراچی کی نیپا چورنگی پر ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔ پولیس اہلکار فاروق اور گن مین صنوبر شہید، ڈرائیور عامر شہاب شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل۔

پولیس کے مطابق دو موٹرسائیکل پر چار ملزمان نے فائرنگ کی۔ جائے وقوع سے گولیوں کے پندرہ سے زائد خول ملے ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے کہا ہے کہ یہ پاکستان اور کراچی کا امن خراب کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مولانا تقی عثمانی کو دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

دارالعلوم کے ملازم کا کہنا ہے مولانا تقی جمعہ پڑھانے نکلے تھے تو حادثہ پیش آیا۔ فائرنگ نیپا چورنگی راشد مہناس روڈ کے مقام پر کی گئیں۔ فائرنگ کا نشانہ بننے والی دوسری گاڑی جو مولانا تقی عثمانی کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ گاڑی میں پوتے پوتیاں بھی موجود تھے تحقیقاتی اداروں کی جانب سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں