ایران ہر ہفتے 10 سے زائد افراد کو پھانسی دے رہا ہے، اقوام متحدہ

جنیوا (ڈیلی اردو/اے ایف پی)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ ایران نے اس سال خطرناک حد تک بڑی تعداد میں لوگوں کو سزائے موت دی ہے جہاں اوسطاً یہ تعداد ہر ہفتے 10 سے تجاوز کر گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ملک میں یکم جنوری سے اب تک کم از کم 209 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے زیادہ تر کو بنیادی طور پر منشیات سے متعلق جرائم میں سزا دی گئی، لیکن اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ سزائے موت پانے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

وولکر ترک نے کہا کہ ایران میں اس سال اب تک اوسطاً ہر ہفتے 10 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا جو اسے دنیا کے سب سے زیادہ سزا دینے والے ممالک میں سے ایک بنا دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شرح کے ساتھ ایران تشویشناک حد تک پچھلے سال کی ڈگر پر گامزن ہے جب مبینہ طور پر تقریباً 580 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔

ایران نے پیر کے روز دو افراد کو سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے الزام میں پھانسی دے دی جس کی ناصرف امریکا نے مذمت کی بلکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ اسلامی جمہوریہ پھانسیوں کے حوالے سے نئی نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔

ہفتے کے روز ایران نے ملک مخالف سوئیڈش باشندے حبیب چاب کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دی جس پر سوئیڈن اور یورپی یونین نے شدید تنقید کی ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ صرف گزشتہ 14 دنوں میں کم از کم 45 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں سے 22 بلوچ اقلیت سے تھے، زیادہ تر کو منشیات سے متعلق الزامات میں سزا دی گئی۔

وولکر ترک نے کہا کہ منشیات کے جرائم کے لیے سزائے موت کا نفاذ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں اور معیارات سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی کمیٹی کا واضح مؤقف ہے کہ ’انتہائی سنگین جرائم‘ جیسے عمداً قتل کے علاوہ کسی اور جرم کے لیے سزائے موت پر پابندی عائد ہے اور منشیات کے جرائم اس شدت پر پورا نہیں اترتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں