عمران خان گرفتاری: 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائیگا، پاکستانی فوج

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے منگل کو تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری اور اس کے ردعمل میں ہونے والے احتجاج پر کہا ہے کہ نو مئی کا دن ایک سیاہ باب کی طرح یاد رکھا جائے گا۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب کے اعلامیہ کے مطابق کل اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا- اس گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ایک طرف تو یہ شرپسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کے لیے بھرپور طور پر ابھارتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے ملک کے لیے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو کہ دوغلے پن کی مثال ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال میں نہ کر سکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے۔‘

بیان کے مطابق ’فوج نے انتہائی تحمل، بردباری اور برداشت کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا۔‘

’مذموم منصوبہ بندی کےتحت پیدا کی گئی اِس صورتحال سے یہ گھناؤنی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری ردِعمل دے جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ آرمی کے میچور ریسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔‘

آئی ایس پی آر کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شرپسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے۔

’جو سہولت کار، منصوبہ ساز اورسیاسی بلوائی ان کاروائیوں میں ملوث ہیں ان کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ تمام شرپسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی ٹولے پر ہو گی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملہ و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔ کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں