اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کی لڑائی میں شدت، 26 افراد ہلاک

غزہ (ڈیلی اردو) فلسطینی عسکریت پسندوں نے بدھ کو غزہ سے اسرائیل پر کئی راکٹ فائر کیے جب کہ اسرائیل نے بھی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں تین عسکریت پسندوں سمیت 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جمعرات کی صبح اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے غزہ میں ایک عمارت پر فضائی حملے میں اسلامی جہاد کے راکٹ اسکواڈ کے کمانڈر علی غالی کو نشانہ بنایا ہے۔ علی غالی ایک اپارٹمنٹ میں چھپے تھے۔

فوج کا کہنا ہے کہ خان یونس میں رہائشی کمپلیکس پر کیے گئے فضائی حملے میں ان کے ساتھ گروپ کے دو دیگر جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔

فوک کے مطابق حالیہ مہینوں میں اسرائیل کے خلاف غزہ سے ہونے والے راکٹ حملوں کی رہنمائی علی غالی نے کی تھی ۔

اسرائیلی فوج کی تازہ ترین کارروائی سے متعلق اسلامی جہاد کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

مصر کےسرکاری ٹی وی اسٹیشن نے اعلان کیا تھا کہ مصری حکومت نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی ہے لیکن جنگ بندی کی کوشش ناکام ہوتی نظر آ رہی ہیں کیوں کہ بدھ کےاختتام پر لڑائی میں شدت آگئی ہے۔

اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ مصر جنگ بندی میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پس پردہ سفارت کاری پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل صورتِ حال کا جائزہ اعلانات کی نہیں بلکہ زمینی کارروائیوں کی بنیاد پر لے گا۔

دوسری طرف اسلامی جہاد نے کہا ہےکہ وہ راکٹ حملے جاری رکھے گا۔

اسلامی جہاد کے رہنما محمد الہندی نے کہا کہ مذاکرات میں رکاوٹ بننے ولا اہم نکتہ یہ تھا کہ فلسطینی اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اسرائیل کی یقین دہانی چاہتے ہیں جن میں سے ایک میں منگل کو اسلامی جہاد کے تین کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہےکہ اسرائیل نے عسکریت پسندوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ”ہم دہشت گردوں اور انہیں بھیجنے والوں سے کہتے ہیں کہ ہماری ہر جگہ آپ پر نظر ہے۔ آپ چھپ نہیں سکتے اور ہم آپ پر حملہ کرنے کے لیے جگہ اور وقت کا انتخاب کرتے ہیں۔”

نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل ہی فیصلہ کرے گا کہ امن کب بحال ہوگا۔

بدھ کو راکٹ حملوں کے نتیجے میں سرحد سے 80 کلومیٹر دو جنوبی اور وسطی علاقوں میں فضائی حملے کے سائرن سنائی دیے۔

اسرائیل کی فوج کے منگل کو فضائی حملوں میں اسلامی جہاد کے تین سینئر کمانڈراور کم از کم 10 عام شہری مارے گئےتھے ۔ اس کارروائی کے بعد غزہ سے بھی اسرائیل کی جانب راکٹ داغنے کا سلسلہ شروع ہوا۔

مصری انٹیلی جنس اکثر اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان ثالثی کا کام کرتی ہے۔

مصر کے خفیہ ادارے اکثر اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان ثالثی کا کام کرتے ہیں۔

مصر کے سیکیورٹی اداروں سے قریب سمجھے جانے والے نشریاتی ادارے ‘ایکسٹرا نیوز‘کی رپورٹ کے مطابق مصر کے اداروں نے جنگ بندی کے لیے ثالثی کی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پر حکمرانی کرنے والے زیادہ طاقتور عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ تصادم سے بچنے اور لڑائی کو اسلامی جہاد تک محدود رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

منگل کے حملے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں کی وجہ سے اسرائیل پر بین الاقوامی طور پر تنقید کی جارہی ہے۔ان ہلاکتوں میں دو عسکریت پسند کمانڈروں کی بیویاں اور بچے جب کہ ایک ڈینٹسٹ شامل تھے۔

ماضی کے تنازعات میں،انسانی حقوق کے گروہوں نےشہریوں کی زیادہ ہلاکتوں کی وجہ سے اسرائیل پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سویلین ہلاکتوں سے بچنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرتا ہے اور وہ یہ کہتے ہوئےاس کا ذمہ دار عسکریت پسند گروہوں کو ٹھہراتا ہے کہ وہ گنجان آباد رہائشی علاقوں میں رہ کر کارروائیاں کرتے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 2007 میں غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے چار جنگیں ہو چکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں