جرمنی کی یوکرین کیلئے2.7 بلین یورو کی نئی فوجی امداد

برلن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) جرمنی نے یوکرین کے لیے 2.7 بلین یورو کے نئے ملٹری امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی کی طرف سے جرمنی کا دورہ بھی متوقع ہے۔

آج ہفتہ 13 مئی کو یوکرین کے لیے اعلان کیے گئے امدادی پیکج کی مالیت تین بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ 24 فروری 2022ء کو یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے جرمنی کی طرف سے یوکرین کے لیے یہ اب تک کا سب سے بڑا امدادی پیکیج ہے۔ ساتھ ہی جرمنی نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ کییف حکومت کو جب جب ضرورت ہو گی برلن اس کی مدد کرے گا۔

نئے پیکیج میں کیا کچھ شامل ہے

برلن حکومت کی طرف سے یوکرین کے لیے اعلان کیے گئے فوجی امدادی پیکج میں 15 لیوپارڈ ون ٹینک، 15 گیپارڈ طیارہ شکن ٹینک اور 200 نگرانی کرنے والے ڈرون بھی شامل ہیں۔

جرمن وزارت دفاع کے مطابق اس پیکج میں چار آئرس اینٹی ایئرکرافٹ سسٹمز کے علاوہ 18 ہاؤٹزر بھی شامل ہیں جو گولہ باری کا جدید نظام ہے۔

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس کے مطابق، ’’ہم سب اس خوفناک اور غیر قانونی جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں… بدقسمتی سے ابھی تک یہ ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ اس لیے جرمنی ہر وہ مدد فراہم کرے گا جو وہ کر سکتا ہے اور جب تک اس کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرینی صدر کی روم آمد

جرمنی کی طرف سے یوکرین کے لیے تین ارب ڈالرز مالیت کے ملٹری امدادی پیکیج کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے، جب یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی اطالوی دارالحکومت روم پہنچے ہیں۔ وہ اپنے اس دورے کے دوران کیتھولک میسحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے بھی ملاقات کرنے والے ہیں۔

ابھی تک اس بات کا واضح اعلان نہیں کیا گیا لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ زیلنسکی جرمن دارالحکومت برلن بھی پہنچیں گے جہاں ان کی جرمن رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوں گی۔

یوکرین کی طرف سے جرمن فیصلے کا خیر مقدم

جرمنی کی طرف سے نئے ملٹری امدادی پیکج کے اعلان کا یوکرین نے خیر مقدم کیا ہے۔ یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’’ہمارے اتحادیوں کا شکریہ۔‘‘

یوکرین آئندہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران جوابی فوجی کارروائیوں کے لیے اپنے اتحادیوں سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں، جیٹ طیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی پر زور دیتا رہا ہے۔

خیال رہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد ابتدا میں جرمنی یوکرین کو بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کے معاملے پر ہچکچاہٹ کا شکار رہا تھا۔ اس کی وجہ یہ خوف تھا کہ یہ عمل اس جنگ کے پھیلاؤ کی وجہ بن سکتا ہے۔ تاہم رواں برس جنوری میں برلن نے یوکرین کو اپنے جدید لیوپارڈ ٹینک بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور ساتھ ہی کہا تھا کہ وہ مزید ٹینک بھیجنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں