کینیا میں مذہبی فرقے کے پیروکاروں کی اجتماعی خود کشی: ’انھوں نے زندہ بچوں کو بھی دفنا دیا‘

نیروبی (ڈیلی اردو/بی بی سی) افریقہ کے ملک کینیا میں ایک مذہبی فرقے کی تعلیمات سے متاثر ہو کر بھوکے رہ کر موت کو گلے لگانے والے افراد کے آخری دنوں کی نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ ان تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ اس گروہ نے سب سے پہلے بچوں کو بھوک سے مرنے پر مجبور کیا۔

واضح رہے کہ کینیا کی پولیس اب تک اس بظاہر اجتماعی خودکشی کے واقعے کی تفتیش کر رہی ہے جس میں اب تک ملک کے جنوب مشرق میں واقع ایک جنگل سے 201 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔

اس مذہبی فرقے کے ایک سابق عہدیدار نے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ’بچوں کو سب سے پہلے مارا گیا، ان کو حکم دیا گیا کہ دھوپ میں رہیں تاکہ وہ جلدی مر جائیں۔‘

ٹائٹس کاٹانا کا کہنا تھا کہ خواتین اور مردوں نے اس کے بعد خودکشی کے منصوبے میں شرکت کی۔

ٹائٹس کاٹانا اس واقعے کی تفتیش میں پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔ انھوں نے سنڈے ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بچوں سے مبینہ سلوک کے بارے میں بتایا کہ ’پانچ دن تک انھیں خوراک اور پانی کے بغیر جھونپڑیوں میں قید رکھا گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پھر ان بچوں کو کمبلوں میں لپیٹ کر دفنا دیا گیا۔ ان کو بھی جو ابھی تک سانس لے رہے تھے۔‘

اس مذہبی فرقے پر الزام ہے کہ پیروکاروں کو کہا گیا کہ بھوکے رہ کر موت کو گلے لگانے سے وہ جلد جنت پہنچ جائیں گے۔

کینیا کے ساحلی قصبے ملنڈی کے قریب واقع شاکاہولا جنگل سے ملنے والی لاشوں کے پوسٹ مارٹم میں ہلاک ہونے والوں کے جسموں پر مار پیٹ کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

اس مذہبی فرقے، جس کے مبینہ سربراہ پیسٹر پال مکینزی ہیں، کے 600 سے زیادہ اراکین اب تک لاپتہ ہیں۔

خود پیسٹر پال مکینزی پولیس کی حراست میں ہیں اور انھوں نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے گڈ نیوز انٹرنیشنل چرچ کو چار سال قبل بند کر دیا تھا۔

تاہم بی بی سی نے ان کے سینکڑوں خطابات آن لائن دیکھے ہیں جن میں سے کئی اس تاریخ کے بعد ریکارڈ کیے گئے جب ان کے مطابق یہ فرقہ بند کر دیا گیا تھا۔

کینیا کے ڈیلی نیشن اخبار کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں پال مکینزی نے اس الزام کی تردید کی تھی کہ انھوں نے اپنے پیروکاروں کو بھوکا رہ کر مرنے کی ترغیب دی۔

ٹائٹس کاٹانا نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ پال مکینزی تعلیم کے خلاف تھے اور اسے شیطانی قرار دیتے تھے۔

ٹائٹس کاٹانا نے اس فرقے کو چھوڑنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پال مکینزی کی تعلیمات کافی ’عجیب‘ ہو چکی تھیں۔

مبینہ طور پر پال مکینزی اپنے پیروکاروں کو ترغیب دیتے تھے کہ مائیں بچوں کی پیدائش کے دوران طبی امداد حاصل کرنے سے گریز کریں اور بچوں کو ویکسین نہ لگوائیں۔

ان کی چرچ کے آن لائن مواد میں دنیا کے خاتمے اور سائنس کے خطرات کے موضوعات موجود ہیں۔

ان کے خطابات میں اکثر ایک شیطانی قوت کا حوالہ دیا گیا جس نے ان کے مطابق مبینہ طور پر دنیا بھر میں طاقت کی راہداریوں تک رسائی حاصل کر لی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں