یوکرین کا روسی فضائی حملوں کو پسپا کرنے کا دعویٰ

کییف (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے رات کے دوران کییف پر ہونے والے روسی میزائل کے حملوں کو پسپا کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ادھر ایک تازہ پیش رفت میں یوکرینی فوج کی تربیت کے لیے امریکی ٹینک جرمنی پہنچ گئے۔

روس نے منگل کی اولین ساعتوں میں یوکرین کے دارالحکومت کییف پر ایک بار پھر سے فضائی حملے شروع کیے، جو رواں ماہ میں اس نوعیت کا آٹھواں حملہ تھا۔ تاہم یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کے دفاعی نظام نے کئی اضلاع میں ان حملوں کو ناکام بنا دیا۔

کییف میں حکام نے بتایا کہ رات کے وقت روس کا یہ حملہ پیچیدہ تھا، جس میں ڈرون، کروز اور ممکنہ طور پر بیلسٹک میزائل مختلف سمتوں سے داغے گئے تھے۔

کیف کی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سرہی پوپکو نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا: ”یہ اپنی کثافت میں غیر معمولی حملہ تھا: بہت ہی کم وقت میں زیادہ سے زیادہ حملہ کرنے والے میزائل داغے گئے۔”

انہوں نے مزید کہا، ”ابتدائی معلومات کے مطابق کییف کی فضائی حدود میں دشمن کے زیادہ تر اہداف کا پتہ لگا کر انہیں تباہ کر دیا گیا!”

تاہم فوری طور پر یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ شہر پر حملہ کرنے والے کتنے ہتھیاروں کو مار گرایا گیا اور آیا ان میں سے کوئی اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوا یا نہیں۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ میزائل حملے تھے یا پھر ڈرون سے کیے گئے حملے تھے۔

کیف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے کہا کہ گرنے والے ملبے سے کئی کاروں کو آگ لگ گئی اور دارالحکومت کے مغرب میں واقع سولومینسکی ضلع میں ایک عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے جنوب مشرقی ڈارنیٹسکی ضلع میں دو کاروں میں آگ لگ گئی۔ ان کے مطابق شیوچینکیوسکی ضلع میں شہر کے چڑیا گھر پر بھی ملبہ گرا ہے۔

ایک ہفتے کے وقفے کے بعد روس نے اپریل کے اواخر میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی اپنی حکمت عملی دوبارہ شروع کی تھی اور حالیہ دنوں میں حملوں کا یہ سلسلہ جاری رہا ہے، جس کے ذریعے اکثر کییف کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

منگل کی صبح تک تقریباً پورا یوکرین ہی فضائی حملوں کے انتباہات کے تحت تھا۔

تازہ ترین حملے یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی کے دورہ یورپ سے واپسی کے چند گھنٹے بعد ہوئے ہیں۔ اس دورے کا مقصد روس کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے نئے ہتھیار حاصل کرنا تھا۔

امریکی ٹینک جرمنی پہنچ گئے

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا کہ امریکہ نے رواں برس کے اوائل میں یوکرین کو جن 31 ابرامز ٹینکوں کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا، وہ جرمنی کے ایک فوجی تربیتی مرکز میں پہنچ گئے ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹ رائڈر نے واشنگٹن میں کہا کہ ”میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ یوکرینی ٹینک کے عملے کی تربیت کے لیے 31 ایم ون ابرامز ٹینک جرمنی کیگرافین ووہر فوجی اڈے پر پہنچ چکے ہیں۔” جرمن صوبے باویریا کے شمال میں گرافین ووہر امریکی فوج کا تربیتی اڈہ ہے۔

رائڈر نے مزید کہا کہ یوکرین کے عملے کے وہاں پہنچنے اور اگلے دو ہفتوں کے اندر ان کی تربیت شروع ہونے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا، ”جیسا کہ ہم نے پہلے بات کی ہے، اس وسیع تربیتی پروگرام کا مقصد یوکرین کے عملے کو ایم ون ٹینک کو بہتر طور پر چلانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کے کی تربیت دینا ہے۔ اس کی مدد سے یوکرین کے لوگوں کے دفاع میں ان کے اہم کرداروں کے لیے انہیں تیار کرنا ہے۔”

امریکہ نے یوکرین کے لیے اپنے 31 ٹینک بھیجنے کا فیصلہ اس طویل انتظار کے بعد کیا تھا، جب جرمنی نے کہا تھا کہ وہ اپنے لیوپرڈ جنگی ٹینک

اسی شرط پر یوکرین کو فراہم کرے گا جب امریکہ بھی ایسا کرنے کی پہل کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں