طالبان ہلمند کے پانی کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کریں، ایرانی صدر

تہران (اڈیلی اردو/اے ایف پی/ارنا) ایرانی صدر نے افغان طالبان حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔

ایرانی صدر نے افغان طالبان حکمرانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشترکہ دریائے ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت ایران کے پانی کے حقوق کے دفاع کے لیے پُر عزم ہے۔ ایرانی صدر نے یہ بیان ایران اور افغانستان کے درمیان پائے جانے والے مشترکہ دریا ہلمند کے پانی پر ایرانی عوام کے حقوق کے پس منظر میں دیا۔ ان کا کہنا تھا،”ہم اپنے عوام کے حقوق کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان

ایرانی صدر رئیسی نے جمعرات کو ایران سے ملحقہ ایک پاکستانی سرحدی شہر کا دورہ کیا۔ یہ گزشتہ دس سالوں میں ان کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔ رئیسی نے اس دورے کے دوران ایران اور پاکستان کی سرحد پر قائم ہونے والی چھ مارکیٹس میں سے پہلی مارکیٹ کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر اپنے بیان میں انہوں نے پڑوسی ملک افغانستان کے طالبان حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ وہ اُن کے الفاظ کو سنجیدہ لیں۔ انہوں نے کابل کے طالبان حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ ایرانی ہائیڈروولوجسٹ کو اجازت دیں کہ وہ دریائے ہلمند کے پانی کی سطح چیک کریں۔ دریائے ہلمند ہندوکش پہاڑی سلسلے سے افغانستان میں نکلتا اور ایران میں بہتا ہے۔

افغانستان پر دو دہائیوں تک قابض رہنے کے بعد اگست 2021 ء میں ہندوکش کی ریاست سے امریکہ اور نیٹو فورسز کے مکمل انخلاء کے بعد کابل میں طالبان نے اقتدار سنبھال لیا۔ تب سے ایران افغان طالبان سے اپنے پانی کے حق کی پامالی سے روکتا رہا ہے۔

ایرانی موقف

دریائے ہلمند کے پانی کے حق کے بارے میں تہران حکومت ہمیشہ سے زور دے کر کہتی رہی ہے کہ افغانستان اور ایران کے درمیان 1973 ء میں طے پائے جانے والے معاہدے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ یہ معاہدہ دراصل دونوں ممالک کے پانی کے حق کو یقینی بناتا ہے۔ افغانستان ہلمند کو مشترکہ آبی وسائل تصور کرتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران تقریباً تیس سال سے خشک سالی کے مسائل سے دوچار ہے تاہم اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم کے مطابق ایران کے آبی مسائل گزشتہ دہائی کے دوران مزید سنگین ہو گئے ہیں۔

ایران کے موسمیاتی امور کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ملک کا 97 فیصد حصہ اب کسی نہ کسی سطح پر خشک سالی کا شکار ہے۔

یاد رہے کہ 2021 ء میں فرانسیسی خبر رساں ادارے نے ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایران کو گزشتہ پچاس برسوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔ جنوب مغربی علاقے میں پانی کی عدم دستیابی کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے تھے اور متعدد علاقوں میں مظاہرین نے شاہراہیں بند کرنے اور جلاؤ گھیراؤ جیسی پُر تشدد کارروائیوں کے ذریعے اپنا احتجاج پیش کیا تھا۔ مئی 2021 ء میں ایران کے وزیر توانائی نے گرمیوں میں پانی کی کمی سے خبردار کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ یہ سال ملک میں پچاس برس کے دوران کی بد ترین خشک سالی کا سال ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں