بلوچستان: ژوب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر خودکش حملہ، 7 افراد زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی/وی او اے) صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کے قافلے پر خود کش حملے میں کم از کم سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔تاہم ابھی تک کسی گروپ یا تنظیم نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

کمشنر ژوب ڈویژن سعید احمد عمرانی نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکے میں سراج الحق محفوظ رہے۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ایک جلسے سے خطاب کرنے کے لیے کوئٹہ سے ژوب روانہ ہوئے تھے۔

جماعت اسلامی نے دعوی کیا ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا جس میں سراج الحق محفوظ رہے۔

جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور ہلاک ہو گیا جبکہ جماعت اسلامی کے 7 کارکنان زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 4 کی حالت نازک ہے۔

تاہم پولیس کی جانب سے اب تک کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

جماعت اسلامی کی جانب سے اس حملے کی ایک فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے ایک قافلے کے گرد لوگ جمع ہیں کہ اچانک دھواں اٹھتا ہے اور لوگ بھاگنا شروع کر دیتے ہیں۔

اس فوٹیج میں ایک شخص کی لاش بھی دیکھی جا سکتی ہے جس کے بارے میں جماعت اسلامی کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ یہ خود کش حملہ آور تھا۔

جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکریٹری اطلاعات ولی خان شاکرنے بتایا کہ ژوب کے قریب پہنچنے پر مقامی کارکنان کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے پہنچی۔

جب یہ قافلہ ژوب سے دو کلومیٹر پہلے ولمہ کے قریب پہنچا تو جماعت اسلامی کے امیر کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا۔

اس حوالے سے ڈرون فوٹیج میں بھی یہ دکھائی دے رہا ہے کہ قافلے کے درمیان دھماکے کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی بھگڈر مچ جاتی ہے۔

ولی خان شاکر نے بتایا کہ دھماکے میں جماعت اسلامی کے امیر اور دیگر رہنما محفوظ رہے تاہم چند کارکنان زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے باعث جلسہ عام کو ملتوی نہیں کیا گیا بلکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ سراج الحق نے جلسہ گاہ پہنچ کر خطاب کیا۔

کمشنر ژوب ڈویژن سعید احمد عمرانی کا کہنا تھا کہ چار افراد معمولی زخمی تھے جن کو ژوب میں طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ ایک زخمی کو کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ دھماکے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سراج الحق کے قافلے پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیرِ اعلٰی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے امیر جماعت اسلامی کے قافلے پر ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے۔

ترجمان وزیرِ اعلٰی بلوچستان بابر یوسفزئی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے حوالے سے کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔ تاہم امیرِ جماعت اسلامی کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

ژوب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً 3 سو 35 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ہے۔

جماعت اسلامی پر حملے

جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق پر ہونے والا حملہ پہلا نہیں ہے۔

اس سے قبل نومبر 2012 میں سابق قبائلی ضلع مہمند میں جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کے قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں حملہ آور خاتون تھیں۔

قاضی حسین احمد اس حملے میں محفوظ رہے تھے جبکہ اس حملے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔

قاضی حسین احمد کے افغانستان اور پاکستان کے طالبان کے حوالے سے ایک بیان کے نتیجے میں اپریل 2012 میں ٹی ٹی پی کے اس وقت کے مرکزی امیر حکیم اللہ محسود نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ “جماعت اسلامی پاکستان میں طالبان کے جاری جہاد کو فساد قرار دیتی ہے اور خودکش حملوں کو حرام سمجھتی ہے۔”

اپریل 2010 میں جماعت اسلامی پشاور کی ایک مہنگائی مخالف ریلی پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی سے وابستہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں فعال تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ ایک کمانڈر میجر مست گل بھی ٹی ٹی پی میں شامل ہوگئے تھے۔

میجرمست گل نے 1995ء میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تاریخی چرارشریف کے مزار پربھارتی افواج کے گھیراؤ سے زندہ بچ کر نکلنے پر شہرت پائی تھی۔ کافی عرصہ غائب رہنے کے بعد وہ فروری 2014 کو ٹی ٹی پی کے بینرکے نیچے تنظیم کے رہنما مفتی حسان کے ہمراہ شمالی وزیرستان میں نظر آئے تھے جہاں انہوں نے پشاور میں شیعہ کمیونٹی پرایک حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں