پاکستانی سرحد کے قریب 5 ایرانی فوجی ہلاک، 2 زخمی

تہران (ڈیلی اردو) ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرحد کے قریب نامعلوم مسلح افراد کے ساتھ جھڑپ کے دوران 5 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی اہلکاروں پر حملہ کرنے والے افراد پاکستان کی سرحد سے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے سراوان میں داخل ہوئے۔

ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں سنی شدت پسند تنظیم جند اللہ اور جیش العدل صوبہ سیستان بلوچستان میں اس نوعیت کے حملوں میں ملوث رہی ہے۔

جیش العدل سنی شدت پسند تنظیم جنداللہ کے سربراہ عبدالماک ریگی کی گرفتاری اور پھانسی کے بعد بنائی گئی تھی، یہ گروپ 2005 میں اس وقت کے صدر احمدی نژاد پر حملے سمیت متعدد دھماکوں اور حملوں میں ملوث رہا ہے یہ کارروائیاں زیادہ تر بلوچستان کے سرحدی صوبوں میں کی گئی ہیں۔

حالیہ برسوں میں ایران اور پاکستان کی سرحد پر ایرانی حکام اور پاکستان کی حدود میں سنی دہشت گرد تنظیموں کے درمیان جھڑپیں وقتاً فوقتاً چلتی رہی ہیں۔

جہادی تنظیم جیش العدل نے ماضی میں کئی ایرانیوں کو نشانہ بنایا ہے اور ایران کا الزام ہے کہ تنظیم کا تعلق القاعدہ سے ہے۔

پاکستان سے سکیورٹی بہتر بنانے کا مطالبہ

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ”ایران توقع کرتا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور مشترکہ سرحدوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا۔‘‘

پاکستان کی ایران میں سراوان دہشت گرد حملے کی شدید مذمت

پاکستان نے ایران میں سراوان دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے ،جس میں چھ ایرانی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے گئے تھے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں ایران میں سراوان دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور المناک واقع پر سوگوار خاندانوں اورایرانی حکومت سےدلی تعزیت کا اظہار بھی کیا گیا، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ایرانی حکومت اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے باہمی کوششوں کی ضرورت پع زور دیتے ہوئے کہا کہ پاک ایران سرحد کو پاکستان امن اور دوستی کی سرحد کےطور پر دیکھتا ہے اور اس مقصد کیلئے ایران کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے پرعزم بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں