روس کا باخموت پر قبضہ کرنے کا دعویٰ، یوکرین کی تردید

ماسکو + کیف (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) طویل لڑائی کے بعد روس نے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم شہر باخموت پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ یوکرینی حکام کے مطابق وہاں اب بھی لڑائی جاری ہے۔ یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ روس نے وہاں ’سب کچھ تباہ‘ کر دیا ہے۔

روس نے اسٹریٹجک لحاظ سے انتہائی اہم شہر باخموت پر قبضہ حاصل کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے صدر ولادیمیر پوٹن نے وہاں لڑنے والے کرایے کے فوجیوں اور سرکاری فورسز کو مبارکباد دی ہے۔ سوویت دور کا حوالہ دیتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ باخموت کو یوکرینی فورسز سے ‘آزاد‘ کروا لیا گیا ہے۔ باخموت یوکرین اور روسی افواج کے درمیان مہینوں سے شدید لڑائی کا اہم مرکز تھا۔

اب تک سب سے طویل لڑائی اسی محاذ پر لڑی گئی ہے۔ سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی فوجی باخموت کے مشرقی حصے پر پرچم لہرا رہے ہیں۔

باخموت میں لڑائی جاری ہے، یوکرین

دوسری جانب کییف حکومت نے روسی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں لڑائی اب بھی جاری ہے۔ اگرچہ کچھ خبر رساں اداروں نے اطلاع دی ہے کہ زیلنسکی جی سیون سربراہی اجلاس کے دوران باخموت کے نقصان کی تصدیق کے لیے نمودار ہوئے تھے لیکن ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اصل میں وہ یہ بتانا چاہ رہے تھے کہ وہاں اب بھی لڑائی جاری ہے۔

تاہم یوکرینی صدر کا اتوار کے روز کہنا تھا، ”روس نے وہاں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔ وہاں اب کچھ نہیں بچا۔‘‘

یوکرینی حکام نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ شہر پر کنٹرول کے لیے لڑائی جاری ہے۔ یوکرین کی نائب وزیر دفاع ہانا مالیئر کے مطابق وہاں شدید لڑائی جاری ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ صورتحال نازک ہے، ”اب تک ہمارے محافظ اس علاقے میں کچھ صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو کنٹرول کر رہے ہیں۔‘‘

باخموت اتنا اہم کیوں ہے؟

سن 2022 کے اوائل میں روس کے یوکرین پر حملہ کرنے سے پہلے باخموت میں 70 ہزار سے زیادہ لوگ رہتے تھے۔ شہر کے کنٹرول کے لیے لڑائی گزشتہ اگست میں شروع ہوئی تھی۔ تب سے روسی افواج نے صنعتی ڈونباس کے علاقے میں کییف کے زیر کنٹرول شہر باخموت کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

شہر پر قبضے کے لیے شدید لڑائی گزشتہ نو مہینوں سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ دونوں اطراف کے فوجیوں نے خندقیں کھود رکھی ہیں اور حملوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔

باخموت ‘ای چالیس ہائی وے‘ کے ساتھ واقع ہونے کی وجہ سے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہی ہائی وے یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف کو روسی شہر روسٹوو آن ڈان سے ملاتی ہے۔ باخموت پر روسی قبضہ اسے یوکرین کے مغربی شہروں جیسے سلوویانسک اور کراماتورسک تک رسائی فرایم کر دے گا۔ ڈونیٹسک کے علاقے میں یہ اہم صنعتی اور انتظامی مراکز ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق باخموت پر قبضہ روس کو ڈونیٹسک کے پورے علاقے پر قبضہ کرنے کے اپنے ہدف کے قریب لے آئے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں