جرمنی اور جنوبی کوریا کے مابین فوجی رازوں کا معاہدہ

سئیول +برلن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈوئچے ویلے) جرمن چانسلر اولاف شُولس اتوار اکیس مئی کو جنوبی کوریا کے دورے پر سئیول میں تھے جہاں انہوں نے جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر فوجی رازوں کی حفاظت کے ایک معاہدے کا اعلان کیا۔

جرمن چانسلر اولاف شُولس جاپان میں جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد اتوار کو جنوبی کوریاپہنچے تھے۔ شُولس گزشتہ 30 سالوں میں دو طرفہ ملاقات کے لیے جنوبی کوریا کے دارالحکومت کا دورہ کرنے والے پہلے جرمن چانسلر ہیں۔ جرمن چانسلر نے جنوبی کوریا کے غیر فوجی زون (DMZ) کا دورہ بھی کیا جو جزیرہ نما کوریا کو تقسیم کرتا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے سئیول میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول سے بات چیت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جنوبی کوریا ”چِپ کی پیداوار‘‘ کے لیے ان کے ملک میں سرمایہ کاری کرے گا۔

ساتھ ہی اولاف شوُلس نے شمالی کوریا پر بھی زور دیا کہ وہ بیلسٹک میزائل کے تجربات کرنا بند کردے۔ جرمن چانسلر نے شمالی کوریا کے ان تجربات کو خطے میں امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

کن امور کو مرکزی اہمیت حاصل تھی؟

جرمن چانسلر شولس اور جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی سیئول میں ملاقات میں انڈو پیسیفک خطے کی سکیورٹی چیلنجز، موسمیاتی تبدیلی اور روس کے یوکرین پر حملے جیسے موضوعات کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ جرمن چانسلر کے اس دورے کو دوطرفہ اقتصادی تعلقات میں مضبوطی کے ضمن میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ خاص طور ایک ایسے وقت جب برلن حکومت جرمن معیشت کے چینپر انحصار کو کم کرنے اور دوسرے ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسیع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ جنوبی کوریا ”چپ کی پیداوار‘‘ کے لیے ان کے ملک میں سرمایہ کاری کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک اپنے تجارتی تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے، خاص طور پر ہائی ٹیک اور صاف توانائی کے شعبوں میں۔

جنوبی کوریا چین، جاپان اور بھارت کے بعد ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے۔

غیر فوجی زون کا دورہ

جرمن چانسلر نے غیر فوجی زون (DMZ) کا دورہ بھی کیا جو جزیرہ نما کوریا کو تقسیم کرتا ہے۔ اولاف شوُلس اپنی اہلیہ بریٹا ارنسٹ کے ساتھ شمالی کوریا کی سرحد سے ملحقہ ڈی ایم زیڈ یا غیر فوجی زون میں نیلی بیرکوں میں گئے، جہاں تین سالہ جنگ کے بعد جولائی سن 1953 میں بات چیت کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔

جرمن چانسلر نے اس موقع پر بیان دیتے ہوئے کہا، ”جرمنی اب دوبارہ متحد ہو گیا ہے۔ یہ ہماری بڑی خوش قسمتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کوریا کی سرحد کا دورہ کرنے سے انہیں اس امر کا مزید شدت سے احساس ہوا ہے کہ ان کے منقسم ملک کا دوبارہ اتحاد کتنی بڑی خوش قسمتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں