مصر میں اخوان المسلمین کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت

قاہرہ (ڈیلی اردو) مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے سینیئر رہنما محمد البدیع اور ان کے قائم مقام محمود عزت سمیت دیگر 6 رہنماؤں کو سزائے موت سنا دی۔

عرب میڈیا کے مطابق محمد البلتاجی، عمرو زکی، اسامہ یاسین، صفوت حجازی، عصام عبد الماجد اور محمد عبدالمقصود کو بھی موت کی سزا سنائی گئی۔

اخوان المسلمین کے رہنماؤں کو 2021 میں نصر شہر میں دوسری ایمرجنسی کے دوران قومی سلامتی اور مفادات کے خلاف کام کرنے کے الزام پر سزا دی گئی ہے۔

عدلیہ مفتی اعظم مصر کا جواب موصول ہونے کے بعد 20 ستمبر کو ہونے والے سیشن میں مدعا علیہان کے خلاف فیصلہ جاری کرے گی اور فیصلے کے بعد مدعا علیہان کو عدالت سے پہلے فیصلے کے خلاف دو ماہ کے اندر اپیل کرنے کا موقع مل جائے گا۔

خیال رہے کہ مصر میں جمہوری طورپر منتخب پہلے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے معزول کر دیے جانے کے بعد سن 2013 میں اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمین کو حکومت نے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔

مرسی کو معزول کرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوجی جنرل عبدالفتح السیسی نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اخوان المسلین کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اور تنظیم کے اعلی ترین رہنماوں سمیت ہزاروں کارکنوں کو جیلوں میں ڈال دیا۔

سابق صدر محمد مرسی عدالت میں اپنے خلاف ایک مقدمے کی سماعت کے دوران بیمار ہوجانے کے بعد جون 2019 میں قید میں ہی چل بسے تھے۔

اخوان المسلمین کا قیام 1928میں عمل میں آیا تھا۔ یہ تنظیم خود کو سب سے بڑی اپوزیشن تحریک قرار دیتی ہے۔ گوکہ حکومت اس پر تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتی رہی ہے تاہم اخوان المسلمین نے اس کی ہمیشہ تردید کی ہے۔ اخوان المسلمین نے مسلم دنیا میں متعدد تحریکوں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی نظریات سے متاثر کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں