کیمرون کے شورش زدہ علاقہ انگلوفون میں باغیوں نے 30 خواتین کو اغوا کر لیا

یاؤندے (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/اے پی) کیمرون حکومت کا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں نے ملک کے شورش زدہ انگلوفون علاقے میں خواتین کو اس وقت اغوا کرلیا جب وہ تشدد اور غیر قانونی ٹیکسوں کے خلاف مظاہرہ کر رہی تھیں۔

حکومت نے منگل کے روز بتایا کہ شمال مغربی کیمرون میں علیحدگی پسندوں نے 30 خواتین کو اغوا کرلیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اغوا کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب خواتین علیحدگی پسندوں کے ذریعہ ان پر عائد کیے گئے ٹیکسوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہی تھیں۔

ہمیں اب تک کیا معلوم ہے؟

علاقے کے ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے بتایا کہ خواتین کو بابانکی سے اغوا کرنے کے بعد نائجیریا کی سرحد کے قریب واقع ایک گاوں میں لے جایا گیا ہے۔

سائمن ایمل موہ نے بتایا، “ہمیں اس بات کی مصدقہ اطلاع ملی ہے کہ دس خواتین، جو بنیادی طور پر کسان اور تاجر ہیں، کو بندوقوں اور چاقووں سے اذیتیں دی گئی ہیں۔”

موہ نے بتایا کہ یہ علیحدگی پسند بچوں، خواتین اور عورتوں سے ہر ماہ پیسے وصول کرتے ہیں۔ وہ شادی کے بندھن میں بندھنے سے قبل جوڑوں سے بھی ٹیکس وصول کرتے ہیں۔ اور لوگوں کو اپنے اعزہ و اقارب کی تدفین کے لیے 1000 ڈالر ادا کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔

علیحدگی پسند رہنما کاپو ڈینیئل نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ خواتین کو مئی کے وسط میں اغوا کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان خواتین کو کیمرون حکومت کے ساتھ ساز باز کرنے کی پاداش میں سزا دی جا رہی ہے۔

کیمرون کا شورش زدہ انگلوفون علاقہ

کیمرون انگریزی بولنے والے علیحدگی پسندوں کی طرف سے سن 2017 میں شروع کی گئی بغاوت کے بعد سے ہی ان سے نبرد آزما ہے۔

یہ باغی فرانسیسی بولنے والی اکثریتی علاقے سے خود کو الگ کرکے انگریزی بولنے والی ایک آزاد ریاست قائم کرنے کے مقصد سے جنگ کررہے ہیں۔

بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کرائسس گروپ (آئی سی جی) کے مطابق اس تصادم میں اب تک 6000 سے زائد افراد ہلاک اور دس لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبیلو) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں علیحدگی پسندوں کے خلاف حکومت کی کارروائیوں نیز باغیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی نکتہ چینی کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں