یوکرینی جنگ میں 10 ہزار روسی قیدی مارے جا چکے ہیں، واگنر

ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) ژیوگینی پریگوژن کے مطابق وہ جنگ کے لیے پچاس ہزار روسی قیدی لائے تھے، جن میں سے اب تک دس ہزار مارے جا چکے ہیں۔ واگنر کے سربراہ روسی وزارت دفاع اور آرمی کے ساتھ اختلافات کے باعث ان دنوں عالمی شہ سرخیوں میں ہیں۔

روسی کرائے کے فوجیوں کے گروپ واگنر کے سربراہ نے کہا کہیوکرین میں لڑنے کے لیے بھرتی کیے گئے تقریباً دس ہزار قیدی میدان جنگ میں مارے جا چکے ہیں۔

ژیوگینی پریگوژن یوکرین پر حملے کے چھ ماہ بعد اس وقت بین الاقوامی شہ سرخیوں کا حصہ بنے تھے، جب انہیں روس کی جیلوں کا دورہ کرتے ہوئے یوکرین میں لڑنے پر راضی قیدیوں کو معافی کی پیشکش کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

پریگوژن نے منگل کے روز ایک ویڈیو انٹرویو میں کہا،”میں پچاس ہزار قیدی لایا تھا، جن میں سے تقریباً 20 فیصد مارے گئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ واگنر کی طرف سے لڑنے والے دیگر لوگوں کی ہلاکتوں کا تناسب بھی بیس فیصد کے قریب ہی ہے۔

واگنر گروپ کی جانب سے جاری کیے گئے مجموعی اعدادوشمار ماسکو کے سرکاری اعدادوشمار کے بالکل برعکس ہیں، جس میں گزشتہ سال کے آخر میں صرف چھ ہزار ہلاکتوں کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

روسی ہلاکتوں سے متعلق واگنر کے تازہ اعدادو شمار 1979ء اور 1989ء کے درمیان افغانستان میں سوویت یونین کی پندرہ ہزار ہلاکتوں کے سرکاری تخمینے سے بھی زیادہ ہیں۔

پریگوژن روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے دیرینہ اتحادی ہیں لیکن حال ہی میں انہوں نے اپنی سلسلہ وار ویڈیوز میں کریملن کے ساتھ اختلافات کا کھل کر اظہار کیا، اس دوران انہوں نے چند غیر تصدیق شدہ دعوے بھی کیے اور جن میں کچھ سے وہ بعد میں پیچھے بھی ہٹ گئے۔ پریگوژن نے کریملن کی افواج پر جنگ کے دوران عام شہریوں کو قتل کرنے کے الزامات بھی لگائے، جن کی ماسکو نے بار بار اور سختی سے تردید کی ہے۔

پریگوژن نے فرنٹ لائن شہر باخموٹ میں ہونے والے لڑائی میں روسی نقصانات کا ذمہ دار روسی فوج کے عدم تعاون کو ٹھہرایا۔ انہوں نے اپنے تازہ انٹرویو میں کہا کہ اب ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں کی تعداد دسیوں یا شاید سینکڑوں ہزار ہو گی۔ ان کے بقول ‘ہم اس سے چھپ نہیں سکتے۔‘

روسی بحری جہاز پر حملہ

روس کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے ایک بحری جنگی جہاز پر یوکرین کا حملہ ناکام بنا دیا۔ ماسکو کا کہنا ہے یہ حملہ ترکی کے پانیوں میں موجود بحری جہاز پر کیا گیا اور اس واقعے کے لیے کییف ذمہ دار ہے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے ایوان خرس جہاز پر بدھ کی صبح سویرے ملاحوں کے بغیر والی تین اسپیڈ بوٹس سے حملہ کیا گیا۔ روسی وازرت دفاع کے مطابق اس بحری جہاز کو وہاں بحیرہ اسود کے پار روس سے ترکی تک گیس لے جانے والی پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں