افغان طالبان اور ایرانی فورسز کے درمیان سرحد پر جھڑپ

تہران + کابل (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے/ارنا) افغان طالبان اور ایرانی فورسز کے درمیان ہفتے کو سرحد پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان یہ جھڑپ ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان اور افغان صوبے نمروز کی سرحد پر ہوئی ہے۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا کہ ملک کے ڈپٹی پولیس چیف جنرل قاسم رضاعی نے الزام لگایا کہ ہفتے کی صبح ایران کے سیستان بلوچستان صوبے اور افغانستان کے نمروز صوبے کی سرحد پر طالبان نے پہلے فائرنگ کی۔

ارنا کے مطابق ایران نے ‘جوابی ردِعمل میں بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔’

طالبان کے زیرِ کنٹرول افغان میڈیا نے اس واقعے کو رپورٹ نہیں کیا ہے۔

ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں عوامی مسائل اجاگر کرنے والی تنظیم ‘حال وش’ نے مقامی افراد کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ فائرنگ کا تبادلہ ہفتے کی صبح ہوا جس کے بعد بعض افراد سرحدی علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے۔

سوشل میڈیا پر زیرِ گردش کرتی بعض ویڈیوز میں سرحد پر ہونے والی فائرنگ کے بعد مشین گن کے خالی خول بھی دیکھے جا سکتے ہیں جب کہ ‘حال وش’ نے ایک تصویر بھی جاری کی ہے جس میں مارٹر گولے کی باقیات دکھائی گئی ہے۔

حال وش کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں بھاری ہتھیاروں اور مارٹر گولوں کا استعمال کیا گیا ہے۔

افغانستان اور ایران کے درمیان سرحد پر کشیدگی ایسے موقع پر ہوئی ہے جب حال ہی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خبردار کیا تھا کہ طالبان دریائے ہلمند کے پانی پر ایران کے حق کی خلاف ورزی سے باز رہیں۔

طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ کے عہدیدار ضیا احمد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے ہفتے کو ایران کے نمائندۂ خصوصی سے ملاقات کی اور دریائے ہلمند کے پانی پر حق سے متعلق امور پر بات چیت کی۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسائل بات چیت کے ذریعے حل کر لیے جائیں گے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے مطابق گزشتہ 30 برس کے دوران خشک سالی ایران کے لیے بڑا مسئلہ رہی ہے جس نے گزشتہ ایک دہائی میں بدترین شکل اختیار کر لی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں