افغانستان: بدخشاں میں طالبان کا قائم مقام گورنر خودکش بم حملے میں ہلاک

کابل (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) افغانستان کے شمالی صوبے بدخشاں میں منگل چھ جون کے روز کیے گئے ایک خودکش بم حملے میں قائم مقام صوبائی گورنر بھی ہلاک ہو گئے۔ چند ماہ قبل اسی صوبے کے پولیس سربراہ بھی داعش کے ایک بڑے بم حملے میں مارے گئے تھے۔

بدخشاں کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہندوکش کی ریاست افغانستان میں اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک سلامتی کی مجموعی صورت حال اگرچہ کافی بہتر ہوئی ہے تاہم ملک میں دہشت گرد تنظیم داعش یا ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی طرف سے خونریز حملے اب بھی وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے ہیں۔

واضح ہدف گورنر ہی تھے

منگل کے روز کیے جانے والے حملے میں ایک خود کش حملہ آور نے اپنی بارودی مواد سے لدی ہوئی گاڑی اس گاڑی سے ٹکرا دی، جس میں بدخشاں کے مقائم مقام گورنر نثار احمد احمدی سفر کر رہے تھے۔ یہ بم حملہ صوبائی دارالحکومت فیض آباد میں کیا گیا۔

نثار احمد احمدی ماضی میں بدخشاں کے نائب گورنر تھے اور انہیں گزشتہ ماہ ہی اس افغان صوبے کا قائم مقام گورنر نامزد کیا گیا تھا۔

فیض آباد میں صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ معاذالدین احمدی نے بتایا، ”اس حملے کا واضح ہدف وہی گاڑی تھی، جس میں نگران گورنر نثار احمد احمدی سفر کر رہے تھے۔‘‘

اس حملے میں گورنر احمدی اور ان کا ڈرائیور دونوں مارے گئے جبکہ چھ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ ادھر داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

صوبائی پولیس سربراہ کی ہلاکت

بدخشاں کے عبوری گورنر احمدی کے قتل سے پہلے اسی افغان صوبے میں پولیس فورس کے سربراہ بھی گزشتہ برس دسمبر میں ایسے ہی ایک خود کش بم حملے میں مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی تھی۔

اس سے بھی پہلے گزشتہ سال اپریل میں اسی صوبے میں کان کنی کے محکمے کے سربراہ بھی ایک بم حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

افغانستان میں برسراقتدار طالبان اور ممنوعہ دہشت گرد تنظیم داعش دونوں ہی کٹر اور بہت قدامت پسند سنی اسلامی سوچ کے حامی ہیں۔ دونوں میں تاہم ایک فرق یہ بھی ہے کہ طالبان افغانستان کو ایک آزاد اور اسلامی مذہبی ریاست بنانا چاہتے ہیں جبکہ داعش اپنے طور پر بین الاقوامی سطح پر خلافت کے قیام کے لیے کوشاں ہے اور ایسا وہ ماضی میں شام اور عراق کے کئی علاقوں پر مشتمل دولت اسلامیہ کہلانے والی نام نہاد خلافت کے قیام کے اعلان کے ساتھ کر بھی چکی ہے۔

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنےکے بعد سے افغانستان میں داعش اپنے خونریز حملوں میں تاحال سینکڑوں افراد کو ہلاک یا زخمی کر چکی ہے۔ ان میں کئی ایسے غیر ملکی بھی تھے، جنہیں باقاعدہ ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا۔ داعش کی اس خونریزی کا مقصد طالبان کی حکومت کو ناکام بنانا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں