مراکش میں جنگی مشقیں، پہلی بار اسرائیلی فوجی بھی شامل

رباط (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) شمالی افریقی ملک مراکش میں منگل چھ جون سے شروع ہونے والی بین الاقوامی جنگی مشقوں میں پہلی بار اسرائیلی فوجی بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان بین الاقوامی جنگی مشقوں کو براعظم افریقہ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں قرار دیا جا رہا ہے۔

مراکش کے دارالحکومت رباط سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان بین الاقوامی جنگی مشقوں کو ‘افریقی شیر‘ (African Lion) کا نام دیا گیا ہے اور ان میں شرکت کے لیے 18 ممالک نے اپنے ہزارہا فوجی بھیجے ہیں۔

چھ جون سے شروع ہونے والی ان ‘وار گیمز‘ کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ افریقی براعظم میں کی جانے والی سب سے بڑی جنگی مشقیں ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے ان عسکری مشقوں کے آغاز سے پہلے رات گئے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ مراکش میں ان جنگی مشقوں میں اسرائیل کے فوجی بھی سرگرمی سے شرکت کر رہے ہیں۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے اپنے بیان میں کہا کہ ان جنگی مشقوں میں اسرائیلی فوجیوں اور کمانڈروں کا ایک 12 رکنی وفد حصہ لے رہا ہے، جن کا تعلق ‘گولانی ریکی بٹالین‘ سے ہے۔ یہ بٹالین اسرائیلی فوج کے انفنٹری دستوں کا ایک ایلیٹ یونٹ ہے۔

اٹھارہ ممالک کی مشترکہ جنگی مشقیں

‘افریقی شیر‘ نامی ان بین الاقوامی جنگی مشقوں میں 18 ممالک کے آٹھ ہزار کے قریب فوجی حصہ لے رہے ہیں اور یہ اپنی نوعیت کی آج تک کی 19 ویں جنگی تربیتی مشقیں ہیں۔

مجموعی طور پر دو ہفتوں تک جاری رہنے والی ان انٹرنیشنل وار گیمز کی میزبانی تو مراکش کر رہا ہے تاہم ان کا اہتمام مراکش اور امریکہ دونوں نے مل کر کیا ہے۔

ان مشقوں میں اسرائیل کی اولین عملی شرکت کے حوالے سے آئی ڈی ایف کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ”ان مشقوں میں دو ہفتوں کے دوران فوجی کئی ایسے متنوع عسکری چیلنجز کی ٹریننگ کریں گے، جن میں شہری علاقوں میں جنگ اور زیر زمین عسکری کارروائیاں بھی شامل ہوں گی۔ ان مشقوں کے اختتام پر تمام شریک ممالک کے فوجی دستے مل کر بھی ایک مشترکہ مشق میں حصہ لیں گے۔‘‘

مراکش اور اسرائیل کئی شعبوں میں تعاون کے لیے کوشاں
اسرائیلی فوج نے گزشتہ برس بھی ان مشقوں میں حصہ تو لیا تھا تاہم وہ عملی عسکری شرکت نہیں تھی اور اسرائیلی وفد ان میں بین الاقوامی عسکری مبصرین کے طور پر شامل ہوا تھا۔

مراکش کی رائل آرمڈ فورسز (FAR) کے مطابق ان جنگی مشقوں میں اس حوالے سے عسکری تربیت بھی شامل ہو گی کہ وسیع پیمانے پر تباہی کا باعث بننے والے ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی منصوبہ بندی کیسے کی جائے۔

اس کے علاوہ African Lion کے دو ہفتوں کے دوران ان میں شریک فوجی زمینی، بحری اور فضائی کارروائیوں کے لیے اسپیشل فورسز کے تربیتی اور ہوائی آپریشنز میں بھی شامل ہوں گے۔

مراکش اور اسرائیل نے دسمبر 2020ء میں آپس میں معمول کے تعلقات قائم کیے تھے۔ اس کے بعد سے یہ دونوں ممالک عسکری، سکیورٹی، تجارتی اور سیاحتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں