مدارس اسلام کے قلعے ہیں انکے خلاف سازشیں ناکام بنادیں گے: سینیٹر مولانا فیض محمد

خضدار (ڈیلی اردو) خضدار کے معروف دینی ادارہ جامعہ اشرف المدارس الزبیریہ کے سور گز کا سالانہ جلسہ عام دستاری بندی سور گز میں منعقد ہوا جلسہ عام میں خضدار کے ہزاروں افراد نے شرکت کی جلسہ عام میں درس مکمل کرنے والے و حفظ قرآن کریم مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات کی دستار بندی و چادر پوشی کی گئی۔

جلسہ عام کے مہمان خصوصی جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث سینیٹر مولانا فیض محمد تھے جنہوں نے بخاری شریف کی آخری حدیث طلبہ طالبات اور عام لوگوں کو پڑ ہائی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فیض محمد رکن قومی اسمبلی مولانا سید محمود شاہ، جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری، جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری مفتی عبد القادر شاہوانی، مولانا عنایت اللہ رودینی و یگر مقررین نے کہا کہ مدارس اسلام کے چھاونی اسلامی علوم کے مراکز ہیں ان اداروں نے ہمیشہ مسلمانوں کی اجتماعی عقائد کی حفاظت کی ہے۔

اسلام اور مسلمانوں پر جتنے بھی سامراجی حملے ہوئے ان اداروں نے مسلمانوں کے شیرازہ کو بکھرنے سے حفاظت کی آج اگر مسلمانوں کے عقائد محفوظ ہیں اس حفاظت میں اللہ رب العالمین کا فضل اور مدارس میں پڑہنے اور پڑہانے والے علماء کرام کا کردار مضمر ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کے جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں بھی ان علماء کردار نمایانظرآتی ہے لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ ہر دور میں مدارس و علماء کرام کو متنازع بنانے کی کوشش ہوئی ہے جو قابل افسوس ہے۔

مقررین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام مدارس اور علماء کرام حرمت کی بقا ء کے لئے جد جہد کررہا ہے موجودہ حکومت کو جس کو ایک خاص ایجنڈے تحت اقتدار میں لایا گیا ہے اس کے ایجنڈے میں مدارس کے کردار کو محدود کرنا بھی شامل ہے لیکن ہم واضح طور پر بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنائی گئی ہے جس کسی نے ان اداروں میں مداخت کی وہ اپنے منطقی انجام کو جلد پہنچ گیا اب یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ حکومت بھی اپنا آخری سانس لے رہا ہے ۔

کیونکہ حکو مت نے لوگوں سے جو وعدے کئے ان کی تکمیل کرنے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے مہنگائی عام ضرورت کی چیزیں اس قدر مہنگی ہوگی ہیں کہ کوئی بھی عام آدمی ان چیزوں کو خریدنے سے قاصر ہے ڈالر اپنی تاریخ کا بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے بر آمد کرنے والی چیزیں انتہائی مہنگی ہوگئی ہیں۔

دوسری جانب یہ حکومت ختم نبوت کی قانون اور دیگر آئین کے اسلامی دفعات کو ختم کرنے کی بات کررہا ہے جمعیت علماء اسلام پورے ملک ملین مارچوں کے ذریعہ اس حکومت کے عزائم کو لوگوں کے سامنے آشکار کیا ہے اور اب آخری وار اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا ہے جو اس حکومت کی میت کو دفن کرنے کا آخری حربہ ہوگی۔

مقررین نے کہا کہ اس وقت حکومت کی ایک اور کوشش ہے کہ مذہبی جماعتوں کو فروعی اختلافات میں الجھا کر ان کے سیاسی کردار کو اختلافات کا شکار کرے لیکن حکومت کی اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے متحدہ مجلس عمل کو تشکیل دیا گیا الحمد اللہ آج تمام مذہبی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔

مقررین نے کہا کہ عالم اسلام اپنے فروعی اختلافات عالمی سامراج کے ایجنڈے کے طور پر دیکھے کیونکہ عالم اسلام کے آپس کے اختلافات سے مسلمانوں اجتماعیت ہمیشہ کمزور ہوا ہے اور اس سے امریکہ کے عالمی ایجنڈا نیو ورلڈ آڈر کو تقویت پہنچ سکتی ہے جس کا انجام مسلمانوں کے لئے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے مسلمانوں کو اپنی تاریخ سبق حاصل کرنا چاہیئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں