حیات آباد اور باڑہ کمپاؤنڈ خودکش حملوں میں افغانستان ملوث ہے،تفتیشی ذرائع

پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کی کمپاؤنڈ میں ہونے والے دو خودکش حملہ آوروں اور حیات آباد میں ایف سی کے گاڑی پر ہونے والے خودکش حملہ اور کی فنگر پرنٹ کا نتیجہ آگیا۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق حیات آباد خودکش اور تحصیل کمپاؤنڈ باڑہ میں ہونے والے تینوں خودکش حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے ثابت نہیں ہوا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے تینوں خودکش حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیج دیے تھے تاہم نادرا ریکارڈ میں تینوں خودکش حملہ آوروں کا ڈیٹا نہیں ملا۔

پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایف سی پر خودکش حملہ
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں خودکش حملہ آوروں کا تعلق ہمسایہ ملک (افغانستان) سے ہو سکتا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تحفیقات جاری ہیں، تفتیشی ٹیم کے مطابق تینوں دھماکوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہو سکتا ہے۔

ذرائع تفتیشی ٹیم کے مطابق حیات آباد میں ہونے والے خودکش حملہ آور معذور بیمار بھی تھے۔

پولیس کی جانب سے خودکش حملہ آوروں کو کمپاؤنڈ میں گھسنے نہیں دیا گیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ باڑا تحصیل کمپاؤنڈ کے مین گیٹ پر دورانِ تلاشی دھماکا ہوا تھا، کمپاؤنڈ کے اندر باڑہ تھانہ، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا سیل، سرکاری اور دیگر اہم دفاتر ہیں۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے خیبر میں دھماکا خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کمپاؤنڈ میں 2 خود کش حملہ آوروں نے داخل ہونے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پر سیکیورٹی پہلے ہی ہائی الرٹ تھی۔

آئی جی خیبر پختونخوا کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے مرکزی گیٹ، جبکہ دوسرے نے عقب سے عمارت میں داخلے کی کوشش کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے، حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل ہونے نہیں دیا گیا۔

آئی جی خیبر پختونخوا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے حملہ آوروں کے اعضاء کے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایف سی کی گاڑی پر ہونے والے خودکش حملے میں 8 اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ خیبر کی باڑہ تحصیل کمپاؤنڈ میں ہونے والے خودکش حملے میں 4 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

ان واقعات کی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مرکزی ترجمان محمد خراسانی کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔

تاہم ٹی ٹی پی کا سابق دھڑا جماعت الاحرار، جو اب مرکزی تنظیم ٹی ٹی پی میں ضم ہوگیا ہے، کے موجودہ امیر اور ٹی ٹی پی مرکزی شوریٰ کے رکن مکرم خراسانی نے گذشتہ روز خیبر اور حیات آباد میں ہونے والے خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس حوالے سے ٹی ٹی پی کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا کیونکہ جماعت الاحرار سے منسلک افراد نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں