لنڈی کوتل (ہجرت علی آفریدی) صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقہ سلطان خیل میں سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران ایک مکان سے خودکش جیکٹ برآمد کرلیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن میں سیکورٹی فورسز اور پولیس نے حصہ لیا۔
سیکورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر سرچ آپریشن کیا جس میں انہیں تخریب کاری میں استعمال ہونے والے خودکش جیکٹ اور باردوی مواد کو ایک خالی مکان سے برآمد کر لیا گیا ہے۔ خودکش جیکٹ کو سیکورٹی فورسز نے ناکارہ بنادیا۔
سرچ آپریشن گزشتہ روز غار اوبہ کے مقام پر علی مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں گرفتار سہولت کار سے تفتیش کی بنیاد پر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق دو افراد کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے جن سے تفتیش کی جائے گی۔ گزشتہ روز ہونے والے مسجد میں خودکش دھماکے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے خودکش حملہ آور کے ساتھی کو موقع پر گرفتار کر لیا تھا۔ بعد ازاں سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کردیا جس میں سلطان خیل کے ایک مکان سے خودکش جیکٹ برآمد کر لئے گئے۔
دوسری جانب ضلع خیبر علی مسجد میں خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والے ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی کی نماز جنازہ گزشتہ شب شاہ کس پولیس لائنز میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کردی گئی۔
علی مسجد خیبر کے مقام پر مسجد میں خودکش دھماکے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شہید ہوگئے ہیں جبکہ ایک حملہ آور کو گرفتارکرلیا گیا ہے. سیکورٹی فورسز نے مختلف مقامات پر سرچ آپریشن بھی کئے ہیں پکڑے جانے والے فرد سے تفتیش جاری ہے. pic.twitter.com/lZ77qf0Tsb
— Hijrat Ali Afridi (@Hafridi744) July 25, 2023
خیال رہے کہ جہاں ایک طرف قیام امن کے لیے خیبر سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام تیراہ امن مارچ کا انعقاد کیا گیا تو وہیں تھوڑی ہی دیر بعد قبائلی ضلع خیبر کے علاقہ جمرود کے علی مسجد میں اینٹلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران ایک خودکش حملہ آور نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کو زور دار دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ جمرود عدنان آفریدی ہلاک ہوگئے۔
واضح رہے کہ ضلع خیبر میں 20 جولائی کو باڑہ بازار کے تحصیل کمپاؤنڈ میں واقع پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے کے قریب دھماکے سے 4 اہلکار ہلاک جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 18 جولائی کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے کے قریب دھماکے میں کم از کم 6 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
ایس پی کینٹ وقاص رفیع نے بتایا تھا کہ حملے میں حیات آباد فیز 6 سے گزرنے والے فرنٹیئر کور کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں حالیہ چند ماہ سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جہاں 20 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بم دھماکے کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان ہلاک ہوگئے تھے۔
دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 میں بدترین واقعات پیش آئے اور 2018 کے بعد سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا، جہاں 134 افراد کی جان چلی گئی۔
اس سلسلے میں سب سے بڑا حملہ جنوری میں ہوا تھا جہاں پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 100 سے زائد اہلکار ہوگئے تھے۔