پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک مرتبہ پھر دہشتگردی نے سر اٹھانا شروع کردیا جہاں گزشتہ ایک سال کے دوران دہشتگردی کے660 سے زیادہ چھوٹے بڑے واقعات میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگردی کے سب سے زیادہ 140 واقعات شمالی وزیرستان میں ہوئے جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 81، جنوبی وزیرستان میں 49، پشاور اور باجوڑ میں دہشتگردی کے 56 ، 56 واقعات رپورٹ ہوئے۔
پشاور پولیس لائنز میں ہونے والا خودکش دھماکا دہشتگردی کا سب سے بڑا واقعہ تھا جس میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ یوں مجموعی طور پر دہشتگردی کے واقعات میں 500 سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔
دوسری جانب محکمہ انسداد دہشتگردی نے گزشتہ 6 ماہ کے دوران دہشتگردوں کے خلاف 1100سے زیادہ آپریشنز کیے، اس دوران 140 دہشت گرد مارے گئے جب کہ 400 سے زیادہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔
خیبرپختونخوا میں حالیہ دنوں میں دہشتگردی کا تازہ حملہ قبائلی ضلع باجوڑ میں ہوا جہاں جے یو آئی (ف) کی کارنر میٹنگ میں خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 57 افراد ہلاک اور 150 زخمی ہوئے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے اس حوالے سے بتایا کہ جے یو آئی کا جلسہ دوپہر 2 بجے شروع ہوا اور خودکش دھماکا 4 بجکر 10 منٹ پر ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ موقع سے بال بیرنگ وغیرہ ملے ہیں، دھماکا خود کش تھا اور حملہ آور گروپ کی شناخت ہوئی ہے، دھماکہ میں کوئی خاص ٹارگٹ تھا۔