لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے شمالی چھاؤنی تھانے کی حدود میں مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں ایک مسیحی جوڑے کو توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ہربنس پورہ کے رہائشی تیمور نے پولیس کو شکایت درج کرائی کہ وہ رینجرز ہیڈ کوارٹر کے قریب ایک سڑک پر کھانے کی دکان پر کھڑا تھا کہ انہوں نے قریبی گھر کی چھت سے کچھ صفحات پھینکتے ہوئے دیکھا اور پھر جب انہوں نے وہ صفحات اٹھائے تو وہ قرآن پاک کے صفحات تھے۔
شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ وہ گھر کے قریب پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا جس کے بعد ایک خاتون نے دروازہ کھولا اور پھر انہوں نے معلوم کیا کہ مقدس صفحات کس نے پھینکے ہیں۔
شکایت کنندہ کے مطابق خاتون نے جواب دیا کہ شاید ان کی نابالغ بیٹیوں اور بیٹے نے صفحات پھینکے ہوں۔
تاہم تیمور نے گھر کو چیک کرنے پر اصرار کیا، جس پر خاتون نے گھر میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ وہ گھر کی چھت پر گئے جہاں انہوں نے پانی کے ٹینک کے پاس رکھے گلابی رنگ کے تھیلے میں قرآن پاک کے مزید صفحات پائے جس کے بعد انہوں نے پولیس سے رابطہ کیا، جو جائے وقوع پر پہنچی اور صفحات اٹھا کر لے گئی۔
نارتھ کنٹونمنٹ پولیس نے مقدس اوراق کی بے حرمتی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خاتون اور ان کے شوہر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 بی کے تحت توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا۔
ایس پی اویس شفیق نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب قانونی کارروائی کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ 16 اگست کو فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پرتشدد واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک ہجوم نے تقریباً دو درجن گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نذرآتش کردیا گیا تھا، جبکہ مسیحی برادری کے گھروں پر حملہ کیا گیا اور ایک اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق جڑانوالہ میں تشدد اس وقت شروع ہوا جب کچھ مقامی رہائشیوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں ایک گھر کے قریب سے قرآن پاک کے متعدد صفحات ملے ہیں جن کی بے حرمتی کی گئی ہے، جہاں دو مسیحی بھائی رہائش پذیر تھے۔