بلوچستان کی ترقی پورے پاکستان کی ترقی ہے: وزیراعظم عمران خان

کوئٹہ (ڈیلی اردو) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت اگلے الیکشن جیتنے کے لئے فیتہ کاٹنے کی بجائی ملک کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے ایسا کوئی بھی منصوبہ شروع نہیں کر رہے جسے صرف الیکشن میں ووٹ لینے کے لئے استعمال کریں، پرانا پاکستان ترقی کی راہ پر نہیں چل سکتا تھا، ہم روزانہ 6 ارب روپے قرضوں پر سود کی مد میں ادا کررہے تھے۔

اشرافیہ کو امیر بنا کر ملک کے عوام کو صحت ،تعلیم ،روزگار ،پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم کیا گیا،ماضی کی حکومتوں نے بلوچستان اور بلخصوص سی پیک کے مغربی روٹ کو نظر انداز کیا، نئے پاکستان میں اختیارات نچلی سطح تک منتقل کریں، بلوچستان اور پنجاب میں مربوط بلدیاتی نظام لائیں گے۔

ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز اور پیچھے چھوڑا گیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ،بلوچستان کی ترقی پورے پاکستان کی ترقی ہے،تمام بڑے شہروں کے لئے ماسٹر پلان بنا رہے ہیں ،بلوچستان میں کیسنر ہسپتال قائم کیا جائیگا۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ میں بلوچستان میڈیکل کمپلکس کے کارڈیک سینٹر کے سنگ بنیاد رکھنے اور کوئٹہ ژوب شاہراہ کو سی پیک کے تحت دو روئیہ کرنے کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، خسرو بختیار، شیخ رشید احمد، زبیدہ جلا ل، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کما ل خان، و زیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ بھی موجود تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان کی ترقی کا فیصلہ کیا ہے ہم اگلے الیکشن جیتنے کے لئے فیتہ کاٹنے کی بجائی ملک کی ترقی کے لئے کام کررہے ہیں ایساکوئی بھی منصوبہ شروع نہیں کر رہے جسے صرف الیکشن میں ووٹ لینے کے لئے استعمال کریں اور اس سے عوام کو فائدہ نہ پہنچ رہا ہو ،ہم نے الیکشن نہیں ملک کا مستقبل دیکھنا ہے ۔

ماضی میں ہمیشہ بلوچستان کو نظر انداز اور پیچھے چھوڑا گیا لیکن اب ایسا نہیں ہوگا ،بلوچستان کی ترقی پورے پاکستان کی ترقی ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی کی سوچ لائے ہیں۔

ملک پرانے پاکستان کے راستے پر آگے نہیں چل سکتا تھا جب حکومت سنبھالی تو ہر روز قرضوں پر سود کی مد میں 6 ارب روپے جاری کیے جارہے تھے جس کی وجہ سے ملک تباہی کے داہنے پر آکھڑ ا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت میں آکر بلوچستان کو خصوصی ترجیح دی ہے صوبے کا کیس خصوصی ہے ماضی میں بلوچستان کو اس لئے نظر انداز کیا گیا کیونکہ یہاں سے الیکشن جیتنے اور پاور میں آنے کے لئے کوئی فائدہ نہیں ملتا تھا۔

قومی اسمبلی میں فیصل آباد ڈویژن کی سیٹیں بلوچستان سے زیادہ ہیں جب بھی بلوچستان کی ضرورت پڑتی تھی تو چند لوگوں کو نواز کر عوام کا پیسہ انہی لوگوں کو دیا جاتا تھا جس سے بلوچستان پسماندگی کے اندھیروں میں گیا۔

این ایف سی ایواڈ سے ملنے والا پیسہ نچلی سطح پر منتقل نہ ہونے کی وجہ سے آج بھی بلوچستان بنیادی سہولیات سے محروم اور غربت کے اندھیروں میں ہے جبکہ ایک مخصوص طبقہ امیر سے امیر تر ہوتا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارڈیک سینٹر پورے بلوچستان کی ضرورت تھا صوبے کے مریضوں کو علاج کے لئے کراچی جا نا پڑتا تھا لیکن پاک فوج اور حکومت بلوچستان کی کاوشوں سے بلوچستان ہیلتھ کمپلکس کی تعمیر کا کام شروع ہو رہا ہے اس منصوبے کا خصوصی کریڈیٹ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی جاتا ہے کہ جنہوں نے متحدہ عرب امارات سے اس تمام منصوبے کے لئے فنڈز حاصل کیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان میں صوبائی حکومت اور فوج کے ساتھ ملکر کینسر ہسپتال قائم کریں گے اگرچہ اس منصوبے میں مشکلات درپیش ہونگی لیکن میں پر امید ہوں کہ ہم جلدہی یہاں کیسنر ہسپتال بھی بنائیں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج بلوچستان میں سی پیک مغربی روٹ کر کام شروع ہورہاہے کوئٹہ ژوب 305 کلو میٹر طویل شاہراہ تبدیلی کا پیش خیمہ اور گیم چینجر منصوبہ ہے اس بلوچستان سمیت پورے ملک کے پسماندہ علاقوں کو فائدہ پہنچے گا یہ سڑک نہ صرف بلوچستان بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان، فاٹا سمیت دیگر علاقوں کو ایک دوسرے سے منسلک کر یگی جس سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور آنے والے وقتوں میں یہاں انڈ سٹریل زون بھی قائم ہونگے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جس بھی ملک کو تباہ کرنا ہو اسکی اشرافیہ کو خرید کر ملک کے نظام کو تباہ کردیا جاتا ہے پاکستان میں بھی اشرافیہ کو امیر جبکہ ملک کو مقروض کرکے عوام کو تعلیم ،صحت ،روزگار ،پینے کے صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم کیا گیا ،

ماضی کی حکومتوں کو مغربی روٹ پہلے بنانا چاہیے تھا کیونکہ اس سڑک سے ملک کے پسماندہ علاقوں کو ترقی کے مواقعے میسر آتے ، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے تفتان ریلوے ٹریک بنا نے جارہے ہیں ،کوئٹہ ،اسلام آباد، لاہور، پشاور کا ماسٹر پلان بنائیں گے۔

ماضی میں ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے آج شہروں میں سہولیات کا فقدان ہے ،کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھی اقدامات کیے جائیں گے ملک کے ماحول کو ٹھیک کرنے کے لئے درخت لگانے کی ضرور ت ہے ۔

عوام بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیں ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کوخدشہ ہے کہ غیر مقامی اور بیرون ملک سے لوگ آکر انہیں اقلیت میں تبدیل اور انکا حق ماریں گے جسے دور کرنے کے لئے یہاں ٹیکنیکل ادارے قائم کیے جائیں گے تاکہ مقامی لوگ ہنر سیکھ کر زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع حاصل کریں ۔

پاکستان کو اس وقت تربیت یافتہ افراد قوت کی ضرور ت ہے جسے پورا کرنے کے لئے فنی تعلیم کے ادارے بنائے جارہے ہیں ہمارے کوشش ہے کہ بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں اور یہاں کے عام لوگوں کو اوپر لائیں اس کیلئے ایک مضبوط بلدیاتی نظام کی ضرور ت ہے کیونکہ اس کے بغیر اختیارات اور پیسہ نچلی سطح تک منتقل نہیں ہوسکتے ۔

ہم نے خبیر پختونخواء میں کامیاب بلدیاتی نظام قائم کیا جس کی وجہ سے ہمیں دوسری بار الیکشن میں کامیابی ملی جو کہ عموماًخیبر پختونخواء میں نہیں ہوتا ،ہم بلوچستان میں ویلج کونسل بنائیں گے جو انتی مضبوط ہونگی کہ گاؤں کی سطح پر عوام کے کام انکے دستر س پر ہونگے ۔

اس سے کرپشن کا خاتمہ اور اختیارات بھی نچلی سطح پر منتقل ہونگے ،وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے دل میں صوبے کے عوام کا درد رکھتے ہیں میں نے پہلے بھی وزراء اعلیٰ کی تقاریر سنی ہیں لیکن جام کما ل خان نے دل سے بات کی ہے صوبہ خوش قسمت ہے کہ اسے جام کمال جیسا وزیراعلیٰ ملا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں