وفاقی حکومت نے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لانے کا اعلان کردیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لانے کا اعلان کردیا ,نئی ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے اندرون و بیرون ملک اثاثے ظاہر کیے جاسکیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملکی و غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم لائی جائے گی۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم بجٹ سے پہلے لائی جائے گی۔ کاروباری برادری ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا پر زور مطالبہ کررہی ہے ۔ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے خدوخال تیار کیے جارہے ہیں اس کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ۔ تجاویز لی جارہی ہیں۔

اسد عمر نے کہاکہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین پر سرکاری عہدہ سنبھالنے پرپابندی لگائی ہے ان کے سانس لینے پر پابندی نہیں لگائی۔ جہانگیر ترین وزیراعظم کی اجازت سے کابینہ اجلاس میں بیٹھے ,وزیراعظم کابینہ اجلاس میں کسی کو بھی بلا سکتے ہیں ۔ سرکاری فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوتے۔ تمام سرکاری فیصلے میں خود کرتا ہوں معیشت سے متعلق تمام فیصلے میں کررہاہوں۔ پاکستان اسٹیل کی بحالی کا منصوبہ پیرکو ای سی سی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ میں نے پی آئی اے بحالی منصوبے میں کچھ ترامیم تجویز کیں ,نئے منصوبے کی تیاری میں کچھ وقت لگے گا ، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا تعین نیپرا کرتا ہے اب بھی وہی کرے گا ۔ ن لیگ کے دور میں پیدا ہونے والی بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کررہا تھا ، آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کردیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی بحالی کامجوزہ منصوبہ مجھے دکھایا گیا ۔

اسد عمر نے کہاکہ پاک بھارت کشیدگی سے رواں سال دفاعی بجٹ بڑھ سکتا ہے ۔ بھارت سے تجارت دونوں ممالک کے فائدے میں ہے ۔ بھارت سے جامع مذاکرات ہونے چاہئیں ۔ خطے میں غربت ختم کرنے کیلئے ایران سے پابندیاں اٹھانا ہوں گی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ویلتھ ٹیکس عائد ہونا چاہیے ۔یکم جولائی سے نان فائلر پر پراپرٹی خریدنے کی پابندی اٹھا لیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ سول ملٹری ملازمین میں ٹیکس چھوٹ کے حوالے سے تفریق ختم ہونی چاہیے ۔ سول ملازمین کی تنخواہیں کم ہیں ، 9ماہ کے دوران پبلک ڈیٹ میں4 ارب 20 کروڑ ڈالرکا اضافہ ہوا بے نامی اکائونٹس کیخلاف کارروائی شروع کردی ہے ۔ 6افراد کو نوٹس جاری ہوئے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی سے متعلق پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس کل بدھ کو ہوگا ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے موجودہ سسٹم سے مطمئن نہیں، معیشت میں خرابیاں اعلیٰ سطح پر پہنچ گئیں ،نمٹنے کیلئے سخت فیصلے کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں