بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ باغیوں سے جھڑپ میں 4 بھارتی فوجی ہلاک

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ میں علیحدگی پسند ماؤ باغیوں اور بھارتی پیراملٹری فوجیوں کے درمیان جھڑپ میں 4 فوجی ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسر ڈی ایم آوستھی نے کہا کہ باغیوں نے سپاہیوں پر فائرنگ کی تھی جو چھتیس گڑھ کے ضلع کنکر میں معمول کے گشت پر تھے۔

وہ چھتیس گڑھ میں 18 اپریل کو طے شدہ عام انتخابات کی ووٹنگ سے قبل جنگل کے علاقے میں جمع ہوئے تھے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بارڈر سیکیورٹی فورس نے سپاہیوں کی لاشیں لانے کے لیے مزید نفری بھیجی تھی۔

سپاہیوں اور باغیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا لیکن باغی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

خیال رہےکہ گزشتہ برس نومبر میں چھتیس گڑھ میں مسلح مقابلے کے دوران 8 نکسل باغی اور 2 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حوالے سے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ابھیشک مینا نے بتایا تھا کہ ضلع سوکما میں تیلانگا کے سرحدی علاقے میں سیکیورٹی اہلکار ماؤ باغیوں کے خلاف آپریشن کے لیے موجود تھے۔

30 اکتوبر 2018 کو چھتیس گڑھ کے ضلع دانتیوڑا کے قریب آرن پورہ کے علاقے میں ماؤ باغیوں کے حملے میں بھارتی چینل دور درشن کے کیمرا مین اور 2 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے 2 روز قبل ماؤ باغیوں کی جانب سے بیجاپور کے علاقے میں ایک بلٹ پروف گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 4 اہلکار ہلاک اور 2 شدید زخمی ہوگئے تھے۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ باغی ملک کی سیکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔

یاد رہے کہ ماؤ باغی ہندوستان کی کم از کم 20 ریاستوں میں موجود ہیں تاہم گھنے جنگلات والی ریاستوں چھتیس گڑھ، اڑیسہ، بہار، جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا میں ان کا زیادہ اثر و رسوخ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ مزید ملازمتوں، زمین اور غریبوں کے لیے قدرتی ذرائع سے پیسہ حاصل کرنے کے لیے لڑرہے ہیں۔

ماؤ یا نکسل باغی گزشتہ 4 دہائیوں سے پولیس سے جھڑپوں، سرکاری دفاتر پر حملوں اور حکومتی عہدیداران کے اغوا میں ملوث رہے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ ہندوستان کی متعدد ریاستوں میں علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں، جن میں ماؤ یا نکسل، یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام، بھارتی پنجاب میں سکھ علیحدگی پسند شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں