پیرس (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) فرانسیسی حکام کے مطابق رودبار انگلستان پار کر کے برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں مزید آٹھ تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ ان تارکین وطن کی چھوٹی اور غیر محفوظ لیکن بہت بھری ہوئی کشتی اتوار کی صبح سمندر میں الٹ گئی۔
فرانس کے شہر لِل سے آج اتوار 15 ستمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی پولیس نے بتایا کہ یہ تارکین وطن فرانس اور برطانیہ کے درمیان رودبار انگلستان یا انگلش چینل کہلانے والے سمندری راستے کو پار کر کے کسی طرح برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تھے۔
اس دوران ان کی کشتی، جو پہلے ہی گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی تھی، سمندر میں الٹ گئی اور اس خطرناک سفر پر نکلے ہوئے آٹھ تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق اس کشتی کو یہ حادثہ اتوار کو علی الصبح سفر شروع کرنے کے کچھ ہی دیر بعد پیش آیا۔
سال رواں کے دوران پیش آنے والا ایسا سب سے ہلاکت خیز حادثہ
انگلش چینل میں تارکین وطن کی کسی کشتی کے الٹ کر ڈوب جانے اور پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی کھلے سمندر میں ہلاکت کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا، جب ابھی دو ہفتے سے بھی کم عرصہ قبل اسی طرح 12 افراد سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل میں فرانسیسی ساحلی علاقے سے برطانیہ کے لیے ایک غیر محفوظ کشتی کے ذریعے سفر کے دوران پیش آنے والا یہ حادثہ رواں برس کا اپنی نوعیت کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ تھا۔ اس سے قبل 2024ء میں انگلش چینل میں ایسے کسی ایک سانحے میں اتنی زیادہ انسانی ہلاکتیں نہیں ہوئی تھیں۔
ان ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر افریقی ملک اریٹریا کے باشندے تھے، جنہیں فرانس کے شمالی ساحلوں کے قریب ہی سمندر نے نگل لیا تھا۔
پیرس اور لندن کی تارکین وطن کو روکنے کی کوششیں
پیرس میں فرانسیسی اور لندن میں برطانوی حکومتوں کی گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل کوشش ہے کہ وہ کسی طرح تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر انگلش چینل پار کر کے برطانیہ پہنچنے سے روکیں۔
دونوں ممالک اپنے اس مقصد میں اب تک محض جزوی طور پر ہی کامیاب ہو سکے ہیں کیونکہ انسانوں کے وہ اسمگلر آج بھی پوری طرح فعال ہیں، جو ایسے تارکین وطن سے فی کس ہزاروں یورو لے کر انہیں چھوٹی چھوٹی اور اکثر بہت خطرناک اور غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے فرانس سے برطانیہ کے سفر پر بھیج دیتے ہیں۔
فرانسیسی کوسٹ گارڈز کے مطابق حالیہ دنوں میں انگلش چینل کو غیر قانونی طور پر پار کر کے برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن کی کوششوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔
صرف پرسوں جمعے اور کل ہفتے کے روز ہی، مجموعی طور پر صرف 24 گھنٹوں کے دوران حکام نے انگلش چینل سے ایسے تقریباﹰ 200 تارکین وطن کو ریسکیو کیا تھا، جو برطانوی سرزمین تک پہنچنے کے لیے سفر پر نکلے ہوئے تھے۔
انگلش چینل میں انسانی ہلاکتیں اب تین گنا زیادہ
رودبار انگلستان عبور کر کے برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن اور مہاجرین میں سے گزشتہ برس مجموعی طور پر 12 افراد سمندر میں ڈوب گئے تھے۔ لیکن اس سال اب تک نو ماہ سے بھی کم عرصے میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد تین گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے، جو 37 بنتی ہے۔
برطانوی حکام کے بقول انگلش چینل پار کر کے تارکین وطن کے برطانیہ پہنچنے کا رجحان اب اتنا زیادہ ہو چکا ہے کہ اس سال یکم جنوری سے لے کر اب تک 22 ہزار سے زائد تارکین وطن اس راستے سے برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔
ان تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے برطانیہ میں قدامت پسندوں کی گزشتہ حکومت کی طرح لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت بھی شدید دباؤ میں ہے اور اس کی پوری کوشش ہے کہ ایسے تارکین وطن کی آمد کو روکے، جنہیں عرف عام میں ‘کشتیوں کے ذریعے آنے والے لوگ‘ یا ‘بوٹ پیپل‘ کہا جاتا ہے۔