بیروت (ڈیلی اردو) اسرائیل نے ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے کمیونی کیشن سسٹم کو ہیک کرلیا، جس کے باعث حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر ڈیوائسز کی بیٹریاں پھٹ گئیں، بیروت سمیت لبنان کے متعدد علاقوں میں دھماکے ہوئے، پیجر ڈیوائسز پھٹنے سے ایرانی سفیر سمیت حزب اللہ کے درجنوں ارکان ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
عرب خبر رساں ایجنسی کے مطابق منگل کو جنوبی لبنان اور بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے درجنوں ارکان اس وقت شدید زخمی ہوئے جب پیغام رسانی کے لیے استعمال کیے جانے والے ان کے پیجرز اچانک دھماکوں سے پھٹ پڑے۔
الجزیرہ کی زینہ خضر نے بیروت سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے درمیان جنگ میں ایک ”بڑی پیش رفت“ ہے اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پیجر ڈیوائسز ہیک کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سیکورٹی کی ایک بڑی خلاف ورزی ہے، حزب اللہ کے مواصلاتی آلات خطرے میں ہیں۔‘
زینہ خضر نے کہا کہ ’ہم نے لبنان بھر سے مردوں کی تصاویر دیکھی ہیں جو فرش پر زخمی حالت میں پڑے ہیں اور خون بہہ رہا ہے۔‘
حزب اللہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ پیجرز کا دھماکہ ’سب سے بڑا سیکورٹی بریچ ہے‘، جو اس گروپ کے ساتھ اسرائیل کی تقریباً ایک سال کی جنگ میں کیا گیا ہے۔
زینہ خضر نے کہا کہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے چند ماہ قبل اپنے جنگجوؤں سے اسمارٹ فونز کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ اسرائیل کے پاس ان ڈیوائسز میں دراندازی اور گھسنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ ’لہذا اب انہوں نے پیجرز کا استعمال کرتے ہوئے اس مختلف مواصلاتی نظام کا سہارا لیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس میں بھی گھس گیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ جنوبی لبنان میں، ملک کے مشرق میں اور بیروت کے جنوبی مضافات میں قریب قریب ایک ہی وقت میں دھماکے ہوئے‘۔
زینہ خضر نے اطلاع دی کہ بیروت میں بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور ایمبولینسیں دارالحکومت کے جنوبی مضافاتی علاقوں سے گزر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا کہ ابتدائی دھماکوں کے 30 منٹ بعد بھی دھماکے ہو رہے تھے۔
اس حوالے سے اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق بیروت میں ایرانی سفیر مجتبیٰ عمانی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ایران کی جانب سے فوری طور کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایک فوجی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ حزب اللہ پیجرز پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاکہ اسرائیل کو ان کی کمیونیکیشنز روکنے سے روکا جا سکے اور انہوں نے قیاس کیا کہ پیجرز کو حزب اللہ کے اراکین میں تقسیم کرنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہو گی۔
انہوں نے کہا، ’یہ کوئی نیا نظام نہیں ہے۔ یہ ماضی میں استعمال ہوتا رہا ہے… اس لیے اس معاملے میں کسی تیسرے فریق کی شمولیت رہی ہے… رسائی کی اجازت دینے کے لیے… دھماکوں کو دور سے چالو کرنے کے لیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ دھماکے … حزب اللہ کی نفسیات کو شدید پہنچانے کے لیے کافی طاقتور ہیں۔‘