غزہ (ڈیلی اردو /ڈی ڈبلیو) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ احمد ایش سلامی الحشاش غزہ کے علاقے رفح میں اس گروپ کے راکٹ اور میزائل یونٹ کے سربراہ تھے اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مختص کردہ علاقے سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ فائر کرنے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے ایکس پر لکھا، ”حملے کے وقت، الحشاش خان یونس میں ہیومینیٹیرین ایریا کے اندر موجود تھا اور کارروائیاں کر رہا تھا۔‘‘
فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حملے سے قبل علاقے کی فضائی نگرانی کی تھی تاکہ شہریوں کو لاحق خطرے کو کم سے کم رکھا جا سکے۔ خان یونس ہیومینیٹیرین زون ساحلی علاقے کے جنوب میں واقع ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے پیر کے روز الحشاش کو ہلاک کیا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق تاہم آزادانہ طور پر اس دعوے کی تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 41,252
ادھر غزہ کی ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق غزہ پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں مزید 26 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اس ساحلی علاقے میں مجموعی طور پر 41,252 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم ان اعداد و شمار میں عام فلسطینی شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں بتایا جاتا۔
ایک ماہ قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کی جنگ میں 17 ہزار سے زائد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں سے کسی کی بھی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
غزہ کی جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپوں حماس، اسلامی جہاد اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے اس دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا، جس میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ قریب 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پٹی میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے اور زمینی حملے شروع کر دیے تھے۔
غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، قطر
قطر کی وزارت خارجہ نے آج منگل 17 ستمبر کے روز کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں کیونکہ 11 ماہ سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے کئی دور بغیر کسی پیش رفت کے ہی ختم ہو گئے ہیں۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے نامہ نگاروں کو بتایا، ”کوششیں اب بھی جاری ہیں اور رابطوں کے ذرائع کھلے ہیں … اہداف، دورے اور ملاقاتیں جاری ہیں۔‘‘
قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں کئی ماہ سے جاری مذاکرات حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں، سوائے نومبر کے اواخر میں ہونے والی ایک ہفتے کی جنگ بندی کے۔
دوحہ اور قاہرہ میں ثالثی کی حالیہ کوششیں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے مئی میں طے شدہ فریم ورک اور اگست میں متحارب فریقوں کے سامنے پیش کی گئی ‘اضافی تجاویز‘ کی روشنی میں ہو رہی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اس ہفتے مصر کا دورہ کریں گے تاکہ ”جنگ بندی تک پہنچنے کی جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کر سکیں۔‘‘ سات اکتوبر کو غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ خطے کا ان کا دسواں دورہ ہو گا۔
اسرائیل کا جنگ کا دائرہ بڑھاتے ہوئے لبنان کے محاذ کو بھی شامل کرنے کا اعلان
اسرائیل نے آج منگل 17 ستمبر کو اپنے جنگی مقاصد میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے غزہ میں حماس کے خلاف تقریباﹰ ایک سال سے جاری لڑائی کو وسعت دیتے ہوئے اب لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد پر حزب اللہ پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن رواں ہفتے خطے کا دورہ کرنے والے ہیں، تاکہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تعطل کے شکار جنگ بندی مذاکرات کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
اب تک اسرائیل کا مقصد حماس کو کچلنا اور سات اکتوبر کے حملوں کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی یرغمالیوں کو وطن واپس لانا رہا ہے۔
اگرچہ جنگ کی توجہ غزہ پر مرکوز ہے لیکن لبنان کی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں اور حماس کی اتحادی لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کے مسلسل تبادلے نے سرحد کے دونوں طرف ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے آج منگل کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”سیاسی سلامتی کی کابینہ نے آج شام جنگ کے اہداف پر نظر ثانی کی، تاکہ ان میں درج ذیل سیکشن شامل ہو: شمال کے باشندوں کی اپنے گھروں کو محفوظ واپسی۔‘‘
اسرائیلی فوجیوں اور حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں لبنان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت جنگجوؤں کی تھی اور اسرائیل کی جانب بھی درجنوں شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پیر کے روز اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل کی شمالی آبادیوں کے مکینوں کی ان کے گھروں کو واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ‘فوجی کارروائی‘ ہی واحد راستہ بچا ہے۔
حزب اللہ نے، جسے ایران کی حمایت حاصل ہے، پیر کو اسرائیلی ٹھکانوں پر ایک درجن اور منگل کو مزید تین حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق آج منگل کو لبنان میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حزب اللہ کے رکن تھے۔