لیبیا حکومت کا باغیوں کے زیر تسلط علاقوں کا قبضہ چھڑانے کیلئے آپریشن کا اعلان

طرابلس (نیوز ڈیسک) خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا کی حکومت نے دارالحکومت طرابلس کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے باغیوں کے ہاتھوں میں جانے والے علاقوں کا دوبارہ کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کیا ہے۔

دارالحکومت طرابلس کے مضافاتی علاقوں میں حکومت اور سابق باغی جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز کے درمیان گزشتہ 5 روز سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔

حکومت کے حامی فوج کے کرنل محمد گنونو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ طرابلس کے نواحی علاقوں کا باغیوں سے کنٹرول چھیننے کے لیے جوابی کارروائی کی جائے گی اور اس کارروائی کو ‘غصے کا آتش فشاں’ نام دیا گیا ہے۔

کرنل محمد گنونو نے کہا کہ باغیوں کے خلاف جوابی کارروائی کا مقصد لیبیا کے تمام شہروں کو غیر قانونی فورسز کے تسلط سے چھڑانا ہے۔

یاد رہے کہ دارالحکومت طرابلس سے 50 کلو میٹر دور جنوبی علاقوں پر خلیفہ حفتر کی خودساختہ لیبین نیشنل آرمی کا کنٹرول ہے جہاں لیبیائی حکومت کی حامی فورسز کی جانب سے ہفتے کے روز فضائی کارروائی بھی کی گئی۔

حکومت مخالف اور لیبین آرمی کے خود ساختہ کمانڈر خلیفہ حفتر کی جانب سے 4 روز قبل کی جانے والی کارروائی کے نتیجے میں حکومت اور باغیوں کے مجموعی طور پر 35 افراد ہلاک ہوئے۔

لیبین فوج کے سابق کمانڈر اور خود ساختہ لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) کے کمانڈر چار دہائیوں سے زائد عرصے سے لیبیا کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم شخصیت کے طور پر چھائے ہوئے ہیں۔

جنرل حفتر 1943 میں پیدا ہوئے اور وہ لیبین فوج میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیتے رہے، جنرل حفتر ، کرنل معمر قذافی کی سربراہی میں افسران کے اس گروپ کے رکن تھے، جس نے 1969 میں لیبیا کے بادشاہ ادریس سینسوسی کے خلاف ہونے والی بغاوت کی اور اقتدار پر قبضہ کیا۔

جنرل حفتر نے 1973 میں اسرائیل کے خلاف جنگ میں حصہ لیا، 1987 میں انہیں اعلیٰ خدمات کے اعتراف کے طور پر چاڈ کے خلاف فوجی کارروائی کی ذمہ داری سونپی گئی لیکن وہاں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور جنگی قیدی بنالیے گئے۔

چاڈ کے خلاف ناکامی پر کرنل قذافی نے انہیں عہدے سے فارغ کیا تو وہ قذافی کے مخالف ہوگئے اور 1980 کی دہائی کے آخر میں انہوں نے امریکا کا دورہ کیا جہاں وہ سی آئی اے کے قریب رہے۔

2011 میں قذافی کے خلاف بغاوت کے آغاز کے بعد جنرل حفتر امریکا سے لیبیا واپس آئے اور جلد ہی حزب اختلاف کی فورسز کے اہم رہنماؤں میں سے ایک بن گئے۔

2014 میں جنرل حفتر نے ایک مرتبہ پھر بھرپور عسکری طاقت حاصل کی اور ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازی کا کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کیا جس کے بعد مقامی گروہوں نے ان کی حمایت شروع کی۔

اسی عرصے کے دوران حفتر کی فورسز نے دارالحکومت طرابلس میں پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی حملہ کیا۔

ملک خانہ جنگی کا شکار ہوا تو اقوام متحدہ نے ایک معاہدے کے فائز السراج کی سربراہی میں قومی مصالحت حکومت تشکیل دی اور اس معاہدے کو گورنمنٹ آف نیشنل آکورڈ (GNA) کا نام دیا گیا تاہم جنرل حفتر نے قومی مصالحت حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں