162

روس میں قرآن جلانے کے مجرم کو غداری کے الزام میں مزید 13 سال قید

ماسکو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) روس نے پیر کے روز ایک ایسے طالب علم کو، جسے پہلے ہی مبینہ طور پر قرآن جلانے کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا تھا، غداری کے الزام میں مزید ساڑھے 13 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ جس نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

نیکیتا کو، جس کی عمر 20 سال ہے، پہلی بار مئی 2023 میں جنوبی شہر وولگوگراڈ میں اسلام کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بعدازاں حکام نے اسے چچنیا کے مسلم اکثریتی علاقے کے حوالے کر دیا جہاں ایک طاقت ور لیڈر رمضان قادیروف کی حکومت تھی۔ وہاں اسے مسلمانوں کے جذبات کی توہین کے جرم میں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

وہاں حراست کے دوران قادیروف کے نوعمر بیٹے نے اسے مارا پیٹا بھی تھا۔

روس نے پچھلے مہینے نیکیتا پر یوکرین کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا اور غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے اسے وولگوگراڈ کے حکام کے حوالے کر دیا۔

وولگوگراڈ کی علاقائی عدالت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عدالت نے نیکیتا کوملک سے غداری کے جرم کا مرتکب پایا ہے۔

مقامی میڈیا میں دکھائی جانے والی عدالت کی ایک ویڈیو فوٹیج میں جج ساڑھے 13 سال قید کی سزا سناتے ہوئے نظر آتا ہے

نیکیتا کی پچھلی سزا کے پیش نظر عدالت نے کہا ہے کہ اب اسے مجموعی طور پر 14 سال قید کاٹنا ہو گی۔

استغاثہ نے کہا ہے کہ نیکیتا نے پچھلے سال موسم بہار میں یوکرین کی سیکیورٹی فورسز کو فوجی ساز و سامان لے جانے والی مال گاڑیوں کی ویڈیو بھیجی تھی۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ روس میں حکومت مخالفین کے خلاف بڑے پیمانے پر پکڑدھکڑ کی جاتی ہے اور انہیں یوکرین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں باقاعدگی سے سزائیں دی جاتی ہیں۔ ایسے مقدموں کی سماعت بند دروازوں میں کی جاتی ہے۔

نیکیتا کی گرفتاری ایک ایسے واقعہ پر عمل میں آئی تھی جب انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو اپنی انگلیوں میں قرآن کا ایک نسخہ پکڑے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں اس کا چہرہ نہیں دکھایا گیا تھا اور اس کے ہاتھوں کی انگلیاں بھی بمشکل نظر آ رہی تھیں۔ ویڈیو کے مطابق مذکورہ شخص وولگوگراڈ کی ایک مسجد کے سامنے قرآن کا نسخہ جلا رہا تھا۔

گزشتہ سال گرفتاری کے وقت ایف ایس بی سیکیورٹی سروس نے نیکیتا پر یوکرین کے احکامات پر عمل کرنے کا الزام لگایا تھا۔

میموریل رائٹس گروپ نے قرآن جلانے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیکیتا ایک سیاسی قیدی ہے، کیونکہ اس چیز کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ قرآن کو جلانے والا شخص یہی 20 سالہ نوجوان ہی تھا۔

نیکیتا، وولگوگراڈ میں زیر تعلیم تھا لیکن اس کا تعلق روس کے ساتھ ملحقہ کرائمیا کے علاقے سیواسٹوپول سے ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں