بلوچستان: نوشکی سے سکول ٹیچر کی مبینہ جبری گمشدگی کے واقعے کیخلاف احتجاجی ریلی

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) بلوچستان کے ضلع نوشکی سے ایک سکول ٹیچر فرید احمد کی مبینہ جبری گمشدگی کے واقعے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی ہے۔

مقررین نے الزام عائد کیا کہ سکول ٹیچر کو چند روز قبل جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جس سے ان کے اہلخانہ شدید پریشانی اور کرب میں مبتلا ہیں۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ سکول ٹیچر کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

یاد رہے کہ فرید احمد کا شمار ضلع نوشکی کے سینیئر اساتذہ میں ہوتا ہے۔

ان کا تعلق نوشکی شہر سے جنوب مغرب میں چند کلومیٹر کے فاصلے پرکلی بدل کاریز سے ہے۔

وہ کلی بدل کاریز ہی میں مڈل اسکول میں ہیڈ ماسٹر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

ان کے رشتہ داروں کے مطابق وہ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں۔ ان کے رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کو 13 اکتوبر کی شب ان کے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

سینیئر سکول ٹیچر فرید احمد کی جبری گمشدگی کے خلاف ریلی اور مظاہرے میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔

ریلی کے شرکا شہر کی اہم شاہراہوں سے ہوتے ہوئے مرکزی چوک پہنچے جہاں مقررین نے ریلی کے شرکا سے خطاب کیا۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے دوران یہ تیسرا مظاہرہ ہے اس سے قبل ضلع قلات کے علاقے منگیچر سے تین بھائیوں اور جبکہ قلات سے والد اور بیٹے کی جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کرکے احتجاج کیا گیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں