پاکستانیوں سمیت 119 تارکین وطن امریکہ سے ملک بدر

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) امریکہ سے ملک بدر کر کے پاناما بھیجنے کا یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔

پاناما کے صدر راؤل مولینو نے جمعرات 13 فروری کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ سے پہلی پرواز، پاکستان، افغانستان، چین، بھارت، ایران، نیپال، سری لنکا، ترکی، ازبکستان اور ویتنام کے لوگوں کو لے کر بدھ کو پہنچی، اور جلد ہی دو مزید پروزایں اتریں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ مجموعی طور پر 360 افراد کو تین پروازوں سے پاناما بھیجے گا۔

مولینو نے کہا کہ امریکی فضائیہ کا ایک طیارہ دارالحکومت پاناما سٹی کے مغرب میں ہاورڈ میں اترا، اور اس میں سوار 119 تارکین وطن کو ہوٹلوں میں لے جایا گیا۔ ان کے اپنے ممالک میں واپس بھیجنے سے پہلے، ملک بدر کیے جانے والے ان لوگوں کو ڈیرین کے قریب ایک پناہ گاہ میں منتقل کیا جائے گا۔ ڈیرین وسطی امریکہ کو جنوبی امریکہ سے الگ کرنے والا جنگل ہے۔

بہت سے تارکین وطن بہتر زندگی کی تلاش میں پاناما کے علاقے ڈیرین میں جنگلی جانوروں اور جرائم پیشہ گروہوں کا مقابلہ کرتے ہوئے خطرناک سفر کر کے امریکہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

صدر راؤل مولینو نے، جنہوں نے امریکہ سے نکالے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ملک میں عارضی طور پر ٹھہرانے کی پیشکش کی تھی، کہا کہ طیارہ بدھ کو ’انتہائی متنوع قومیتوں کے لوگوں‘ کے ساتھ پہنچا، جن میں سے بہت سے ایشیا سے ہیں۔

امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

امریکہ میں موجود ایک کروڑ 10 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کا تعلق لاطینی امریکی ممالک سے ہے۔

امریکہ اور پاناما میں معاہدہ

اس ماہ کے اوائل میں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ بات چیت کے بعد، مولینو نے مزید تارکین وطن کی وطن واپسی کے امکان کا خاکہ پیش کیا تھا۔

اس میٹنگ میں مولینو نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ساتھ جولائی میں دستخط کیے گئے مفاہمت کی یادداشت میں توسیع کی جا سکتی ہے تاکہ وینزویلا، کولمبیا اور ایکواڈور کے باشندوں کو امریکی خرچ پر ڈیرین گیپ سے پانامہ کی فضائی پٹی کے ذریعے واپس لایا جا سکے۔

پاناما کے نائب وزیر برائے سکیورٹی لوئس اکزا نے کہا کہ پاناما اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعاون کی بدولت ایک سال پہلے کے اسی مہینے کے مقابلے جنوری میں ڈیرین کو عبور کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔

ٹرمپ کے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر قانونی تارکین وطن، کولمبیا، وینزویلا، برازیل اور گوئٹے مالا کے علاوہ کیوبا میں واقع بدنام زمانہ گوانتانامو امریکی فوجی اڈے پر بھی گئے ہیں۔

امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے فوراً بعد ٹرمپ نے جنوبی امریکی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان اور لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں