کوئٹہ خودکش دھماکا، شہداء کی تعداد 20 ہو گئی، 48 زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی سبزی منڈی میں ہونے والے خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 48 افراد اس واقعے میں زخمی ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ ضیا اللہ لانگو کے مطابق خودکش دھماکہ جمعے کی صبح ہزار گنجی کے علاقے میں واقع مارکیٹ میں ہوا اور شہید والوں میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد کے علاوہ ایک سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔

وزیر داخلہ نے جمعے کی دوپہر پریس کانفرنس میں بتایا کہ دھماکہ خودکش تھا جبکہ اس سے قبل ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس عبد الرزاق چیمہ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ دھماکہ آلو کے گودام میں ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی کی فروٹ و سبزی منڈی میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے 20 افراد شہید ہو گئے۔

پولیس کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں دھماکے کی جگہ پہنچ گئیں جنہوں نے امدادی کاموں میں حصہ لیتے ہوئے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا۔

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد کے شہید اور 48 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے 8 افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ایف سی کا ایک اہلکار بھی شہید ہوا جبکہ 4 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکا خیز مواد آلوؤں کی بوری میں رکھا گیا تھا، بوری کی لوڈنگ کے دوران یہ دھماکا ہوا۔

عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دھماکا ریموٹ کے ذریعے کیا گیا یا ٹائم ڈیوائس استعمال ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ایف سی اور پولیس کا حفاظتی دستہ ہزارہ کے لوگوں کو لے کر آتا ہے اور واپس لے جاتا ہے، آج بھی ہزارہ کمیونٹی کے افراد پولیس اور ایف سی کے حفاظتی دستوں کے ساتھ سبزی منڈی پہنچے تھے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے کہا کہ ہم حفاظتی دستوں کے ساتھ ہزارہ کمیونٹی کو لے کر آئے تھے، آج ہزارہ کمیونٹی کی 11 گاڑیاں تھیں، جن میں 55 افراد تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حملے میں محفوظ ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو واپس پہنچانے کا بندوبست کر دیا ہے، ہزارہ کمیونٹی کو یہاں پہلے بھی ٹارگٹ کیا گیا ہے، سیف سٹی منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلے فروٹ منڈی کے گیٹ پر دھماکا ہوا تھا جس میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے، اگر دکانوں میں کوئی دھماکا خیز مواد چھپایا گیا ہو تو اب دکانداروں کی بھی نگرانی ضروری ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا ہے اور کسی کو دھماکے کے مقام کے قریب نہیں جانے دیا جا رہا ہے تاکہ امدادی کاموں میں رکاوٹ پیش نہ آئے۔

لاشوں اور زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے، دونوں اسپتالوں میں ایمرجنسی صورت حال نافذ کر دی گئی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں